کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 53
ہوا اور عقب خانہ سے نکل گیا اور اونٹوں کو بیچ کر اپنی حاجت پوری کی۔
میں نے خیال کیا کہ بدوی چلا گیا ہو گا۔ میں واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ کھڑا ہے۔ وہ مجھے پکڑ کر رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں لے گیا اور واقعہ عرض کیا ۔ آپ نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے عرض کیا : یا رسول الله! میں نے اونٹوں کو بیچ کر اپنی حاجت روائی کی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بدوی کو قیمت ادا کردو۔ میں نے عرض کیا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تو سرق ہے۔ پھر بدوی سے فرمایا کہ تم اس کو بیچ کر اپنی قیمت وصول کر لو۔ چنانچہ لوگ اس سے میری قیمت پوچھنے لگے۔ وہ ان سے کہتا تھا کہ تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہتے تھے کہ ہم خرید کر اسے آزاد کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ سن کر بدوی نے کہا کہ میں تمہاری نسبت ثواب کا زیادہ مستحق و خواہاں ہوں ۔ اور مجھ سے کہا کہ جاؤ، میں نے تم کو آزاد کر دیا۔ (صحیح بخاری)
اسید بن حضیر کا واقعہ:ایک انصاری صحابی اُسید بن حضیررضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک روز وہ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے۔ ان کا آپس میں مزاح تھا۔ وہ اس وقت انہیں ہنسا رہے تھے کہ نبی کریم نے انہیں ایک چھڑی سے پیچھے ہٹایا۔ انہوں نے کہا: مجھے بدلہ دیجئے۔ آپ نے فرمایا: مجھ سے بدلہ لو۔ انہوں نے کہا: آپ کے (بدن) پر قمیص ہے اور مجھ پر قمیص نہ تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص کچھ اٹھائی۔ انہوں نے حضور کو سینے سے لگا لیا اور آپ کا پہلو چومنے لگا۔ انہوں نے کہا یا رسول الله میں تو یہی چاہتا تھا۔اسی طرح کا ایک اور واقعہ اور ملاحظہ ہو۔
آنحضرت صلی الله علیہ وسلم جنگ ِبدر کے لئے صف آرائی کر رہے تھے۔ حضرت سواد بن غزیہ انصاری صف سے آگے نکلے ہوئے تھے۔ آپ نے ایک تیرکی لکڑی سے ان کے پیٹ کو ٹھوکا دیا اور فرمایا۔
اِستوِ یا سواد ”اے سواد! برابر ہو جاؤ“ اس پر سواد نے حضور سے قصاص طلب کیا۔ آپ نے فوراً اپنا شکم مبارک ننگا کر دیا اور فرمایا ”قصاص لے لو“
(سیرت ابن ہشام)
سبحان الله! انصاف پسند ہو تو ایسا جو نہ صرف دوسروں کے بارے میں عدل کرے بلکہ خود بھی اس کے لئے ہر وقت تیار رہے۔
کھجوریں اُدھار لینا:ایک دفعہ آنحضرت نے ایک شخص سے کھجوریں اُدھار لیں ۔ کچھ مدت کے بعد اس نے تقاضاکیا۔ حضور نے ایک انصاری صحابی سے اس شخص کو کھجوریں دینے کے لئے فرمایا۔کھجوریں دی گئیں تو اس نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کر دیا کہ میری کھجوریں بہتر تھیں ۔ انصاری صحابی نے کہا کہ تم حضور کی کھجوریں لینے سے انکار کرتے ہو۔ وہ بولا: اگر رسول الله عدل نہ کریں گے تو اور کون عدل کرے گا؟