کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 45
کیونکہ اس نے دل سے اس کا ارادہ کیا،او رلکھ کر اس پر عمل کردیا… او ریہی جمہور کا قول ہے‘‘ اسی طرح محض نکاح نامہ پر دستخط کرنے سے نکاح بھی نیۃً منعقد ہوسکتا ہے۔ ٭سوال: ایک عورت جس کے نکاح کو پچاس سے زائد برس ہوچکے ہیں، صرف ایک سال اپنے شوہر کے ساتھ رہائش رکھنے کے بعد سے خاوند کی نافرمانی کرتے ہوئے اپنے ذاتی گھر میں رہائش پذیر ہے۔ اس دوران میاں بیوی کا میل جول جاری رہا لیکن وہ عورت اپنے خاوند کے گھر رہنے پر آمادہ نہیں ہوئی۔ شادی کے پہلے سال حمل کے نتیجے میں ایک بیٹا پیداہوا جس کی عمر بھی ۴۵،۵۰ برس ہے۔ خاوند نے بعد ازاں دو نکاح کئے ہیں جن میں سے پہلی بیوی وفات پاچکی ہے۔ مذکورہ عورت نے بعد میں کوئی شادی نہ کی ہے اور وہ بقول اپنے خاوند کے انتظار میں بیٹھی ہے۔اس دوران نان و نفقہ عورت خود پورا کرتی رہی ہے۔سوال یہ ہے کہ آیا عورت کے اس طرزِ عمل کا شریعت کی نظر میں جواز ہے یا عو رت کو اللہ سے توبہ کرکے اپنے خاوند کو راضی کرنا چاہئے، کیا اس عورت کے بیٹے کا اس موقع پر خاموش رہنا بھی شریعت کی نظر میں درست ہے؟(نذیراحمد ٹھیکیدار، بدوملہی) جواب: ایسی صورت میں عورت کو بارگاہِ الٰہی میں معافی کی درخواست کرکے شوہر کو راضی کرنا از بس ضروری ہے اور عورت کے بیٹے کے لئے بھی ضروری ہے کہ صحیح سمت کی راہنمائی کرے، اس میں خیر و برکت ہے۔ شریعت جوڑنے کو پسند کرتی ہے توڑنے کو نہیں: فرمایا ’’أبغض الحلال إلی اﷲ الطلاق‘‘ ٭ سوال: ’الف‘ نے’ب‘ پر زنا کا الزام لگایا، مگر ثبوت میں کوئی شہادت پیش نہ کرسکا۔ پھر’الف‘ نے ’ب‘ سے قرآن پاک پر حلف لیا کہ’ب‘ زنا کا مرتکب نہیں ہوا، ’ب‘ نے حلف اٹھالیا،اس صورت میں ’الف‘ (i) قذف کی سزا کا مستوجب ہے؟ اگر ہے تو اس حد کا نفاذ موجودہ حالا ت میں ممکن ہے؟ (ii) مسجد کا مستقل امام بن سکتا ہے؟ جواب: اس صورت میں حد ِقذف قائم نہیں ہوتی کیونکہ مقذوف (جس پربہتان لگا)نے قرآن پر حلف کے ذریعہ اپنی صداقت کا اظہار کردیا ہے، الزام لگانے والے کو اس پر یقین کرلینا چاہئے۔ مقذوف جب معاف کردے تو حد ساقط ہوجاتی ہے او رحد کا قیام اس صورت میںہوتا ہے جب مقذوف کی طرف سے مطالبہ ہو کیونکہ یہ اس کا حق ہے۔ (ملاحظہ ہو تفسیر اضوا ء البیان: ۶/۱۰۱) (ii) ایسے شخص کو مستقل طور پر مسجد کا امام مقرر کرنا درست ہے، عدمِ جواز کی کوئی دلیل نہیں۔ ٭سوال:’الف‘ کا ’ج‘ سے جھگڑا ہوگیا۔ پھر دونوں نے قرآن پاک پر صلح کرلی۔ بعد میں ’الف‘ نقض عہد کا مرتکب ہوا تو کیا ’الف‘ اس صورت میں کسی کفارے ، سزا کا مستوجب ہے؟ اور کیا ’الف‘ مستقل امام بن سکتا ہے؟ … (عبدالقیوم ، راولپنڈی) جواب: اس صورت میں کفارۂ قسم ادا کرنا چاہئے جس کا ذکر ساتویں پارے کے شروع میں ہے۔ ایسے شخص کو مستقل امام مقرر کیا جاسکتا ہے، عدم جواز کی کوئی دلیل نہیں۔