کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 39
یہ کام نہ علماء کا ہے، نہ عوام کا۔ عوام کے اَخلاق کی حفاظت کے لئے حکومت کو قانون بنانا چاہئے اور ایک اسلامی مملکت کی تشکیل ناممکن ہے جب تک اس میں اخلاق کے تحفظ کو لازمی مقام نہ دیا جائے۔
عیاش حکومتیں چونکہ حظوظِ نفس کے لئے قائم ہوتی ہیں ۔ وہ اس کی تکمیل کے لئے اپنی مشینری کو حرکت میں لاتی ہیں ۔ ان کا پورا قانونی ڈھانچہ اسی اساس پر قائم ہوتا ہے۔ جو حکومت اسلام کے نام پر قائم ہو، اس کا پورا مزاج اسلامی ہونا چاہئے۔ نہ وہ غم میں غیر مسلموں کی نقل کرے، نہ وہ خوشی میں اپنے مزاج اور معیارِ اخلاق کو بدلے۔ اسے پہلے بھی مسلم ہونا چاہئے اور آخر میں بھی مسلم۔ اس کے تمام انسانی حقوق کے لئے ضروری ہے کہ اسلام کے ارشادات پر پورے اُتریں اور خدا تعالیٰ کی اطاعت اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع میں ہر کام کریں ۔
مسائل عید الفطر
تکبیراتِ عید: اللّٰه أکبر اللّٰه أکبر لاإلهٰ إلا اللّٰه واللّٰه أکبر اللّٰه أکبر ولله الحمد
عید کی رات: یہ بھی عبادت کی رات ہے۔حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
من قام ليلة العيد إيمانا واحتسابا لم يمت قلبه حين تموت القلوب(قیام اللیل)
”جو عید کی رات ایمان کے طور پر اور ثواب کی طلب کے لئے قیام کرے گا۔ تو اس کا دل قیامت کی ہولناکیوں میں مطمئن رہے گا“ بعض سلف اس رات بھی چالیس رکعت ادا فرماتے تھے۔
غسل: عید کے دن غسل مستحب ہے،صحابہ و تابعین عید کے دن غسل فرمایا کرتے تھے۔
کپڑے: عید کے لئے نئے کپڑے پہننے چاہئیں ۔ اگریہ میسر نہ ہوں ، تو دھلے ہوئے پہنے۔
خوشبو: حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا :
” ہم عید کے دن عمدہ خوشبو استعمال کریں “
ناشتہ: عیدالفطر کے دن کچھ کھا کرنماز کے لئے جاناسنت ہے (ابن ماجہ)… کیونکہ اس دن روزہ رکھنا شیطانی فعل ہے۔ بہتر یہ ہے کہ میٹھی چیز ہو۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کھجوریں کھانے میں طاق کا خیال رکھتے تھے۔ ہم لقموں میں طاق کی خیال رکھ سکتے ہیں ۔
فطرانہ : نمازِ عید سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا چاہئے۔ یہ صدقہ صرف مسلمانوں کے ذمہ ہے۔ نوکر ہو یا مالک، مرد ہو یا عورت، بچہ ہو یا بوڑھا، روزہ رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو، آزاد ہو یا غلام، مسافر ہو یا مقیم سب کو اَدا کرنا چاہئے کیونکہ روزے میں بعض کوتاہیاں ہوجاتی ہیں ۔ صدقہ فطران کا کفارہ بن جاتا ہے۔
وزن: صدقہ فطر ایک مدنی صاع (مدینہ کا پیمانہ)ہے جو ہمارے وزن کے مطابق دو سیر گیارہ چھٹانک ہے۔ فی کس اتنی گندم یا اس کی قیمت ادا کرنا چاہئے۔
اجتماعیت: صدقہ فطر اَدا کرتے وقت اجتماعیت کو قائم رکھنا چاہئے۔ تمام مسلمانوں سے جمع کرکے تقسیم کرنا چاہئے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اس کی وصولی کا سرکاری انتظام تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی خود تقسیم