کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 36
الفطر اور عید الاضحی۔ ان اسلامی تہواروں کی اپنی جداگانہ اور امتیازی شان ہے۔ غیر مسلم اَقوام اپنے ایامِ عید میں اعتدال کی حدوں کوپھاند کرلہوولعب، عیش و طرب، اَکل و شرب میں مشغول ہوجاتی تھیں کیونکہ ان کے نزدیک حاصل زندگی بس یہ کچھ ہے۔ اس کے برعکس اسلامی تہوار، اسلامی فلسفہ حیات کی عملی تفسیر پیش کرکے ہمیں اس ضابطے کے ساتھ پوری زندگی وابستہ رہنے کا سبق دیتے ہیں ۔ عید … عہد ِ نبوت میں ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت عرب کے اس خطہ میں وہ ساری برائیاں موجود تھیں جوکسی مٹنے والی قوم میں ہوسکتی ہیں ۔ ان میں بت پرستی موجود تھی، وہ شرک پر مصر تھے۔ ان کی بداخلاقیاں اس قدر بڑھ چکی تھیں کہ وہ خود ان سے تنگ آچکے تھے۔ان کے اخلاق میں دوگونہ غلامی کے اثرات تھے۔ابراہیمی کہلانے کے باوجود خوشی اور غمی کے ایام میں عادات واَطوار میں وہ دوسروں کے نقال اور مقلد تھے۔ ایک طرف ان پر رومن امپائر اثر انداز تھی، دوسری طرف فارسی شہنشاہیت، اور یہودی ساہو کاروں کے اثرات اس کے علاوہ تھے۔ عید کے معاملہ میں وہ مجوسی عیدوں کے پابند تھے۔ کسی قوم کی ذلت کی یہ انتہا ہے کہ وہ غم اور خوشی میں دوسروں کی نقال ہو، اس کی اپنی قوم اور اپنی تاریخ اس معاملہ میں کوئی راہنمائی نہ کرے یاقومی مآثر کو ویسے ہی چھوڑ چکی ہو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فداہابی وامی کی بعثت نے عرب میں ایک ایسا انقلاب برپا فرمایا جس سے زندگی کے تمام گوشے متاثر ہوئے۔شرک کی جگہ توحید نے لے لی۔بت پرستی کی جگہ ایک اللہ کی عبادت کا ذوق پیداہوا۔ غلامی کی کڑیاں ایک ایک کرکے ٹوٹنے لگیں ۔حتیٰ کہ فارسی عیدوں کو کوبھی خیر باد کہہ دیا گیا۔نوروز کے اثرات سے ذہن پاک ہوگئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی کے ایک ایک فقرہ پر غور فرمائیے کہ آپ نے صنادید ِعرب کو کس قدر استقلال بخشا اور انہیں ذہنی استقلال سے کس قدر اونچا کردیا کہ جن کے وہ نقال تھے، ان کے مقتدا بن گئے۔ عن أنس بن مالک قال کان لأهل الجاهلية يومان فی کل سنة يلعبون فيهما فلما قدم النبي صلی اللہ علیہ وسلم المدينة قال کان لکم يومان تلعبون فيهما وقدا بدلکم اللّٰه بهما غيرا منها يوم الفطر ويوم الأضحي (سنن نسائی: ص۱۸۶ ج۱) ”حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں عرب نے سال میں عید کے دو دن مقرر کر رکھے تھے جن میں کھیلتے اور خوشی کرتے تھے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دو دنوں کی بجائے، جن میں تم عید سمجھ کرکھیلتے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دوسرے دو دن بدل دیئے: عیدالفطر اور عیدالاضحی“ اس حدیث سے کئی مسائل ثابت ہوتے ہیں :