کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 28
ہاتھوں کودعا کے لئے اٹھالے [1]اور مقتدی صرف[2] آمین کہیں ۔ دعا سے فراغت کے بعد اللہ اکبر کہہ کرسجدہ میں چلا جائے۔[3] نیزیاد رہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوتِ نازلہ پر دوام نہیں فرمایا۔[4] دعاءِ قنوتِ نازلہ اَللّٰهمَّ قَاتِلِ الْکَفَرَةَ الَّذِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِکَ وَيُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ وَلاَيُوٴْمِنُوْنَ بِوَعْدِکَ وَخَالِفْ بَيْنَ کَلِمَتِهِمْ وَاَلْقِ فِیْ قُلُوْبِهِمْ الرُّعْبَ وَ اَلْقِ عَلَيْهِمْ رِجْزَکَ وَعَذَابَکَ اِلٰه الْحَقِّ[5] ”اے اللہ، کفار کو ہلاک فرما، جو تیرے راستے میں نکلنے سے روکتے ہیں ، تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں او رتیرے وعدوں پر یقین نہیں رکھتے۔ اے اللہ ان کی جمعیت میں تفریق اور ان کے دلوں میں خوف ڈال دے، ان پر اپنا غصہ او راپنا عذاب نازل فرما ، یا اللہ، سچے معبود!“ دعا ءِ مذکورہ کے بعد: (۱) درودہ شریف پڑھ لے (۲) مسلمان کے لئے دعا خیر کرے (۳) موٴمنوں کے لئے دعائے مغفرت کرے (۴) اور درج ذیل دعا پڑھے اِللّٰهُمَّ إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّيْ وَنَسْجُدُ وَإِلَيْکَ نَسْعَیٰ وَنَحْفِدُ وَنَرْجُوْ رَحْمَتَکَ رَبَّنَا وَنَخَافُ عَذَابَکَ إِنَّ عَذَابَکَ لَمَنْ عَادَيْتَ مُلْحِقٌ ”اے اللہ ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اورتیرے لئے ہی نمازپڑھتے اورسجدہ کرتے ہیں اور تیری طرف دوڑتے اور جلدی کرتے ہیں ۔ اے ہمارے پروردگار ! ہم تیری رحمت کے امیدوار ہیں او رتیرے عذاب سے ڈرتے ہیں ، بے شک تیرا عذاب تیرے دشمنوں کو ملنے والا ہے“ (۵) پھر تکبیر کہہ کر سجدہ میں چلا جائے۔[6] نوٹ: قنوتِ نازلہ میں دونوں ہاتھوں کا دعا کے لئے اُٹھانا مشروع ہے جیسا کہ احمد اور اسحق کا مذہب ہے مگر ہاتھوں کا چہرے سے لگانا سنت نہیں ۔ قنوتِ وتر اور اس کا محل صرف نمازِ وتر میں رکوع سے قبل یا بعد دعا کرنا۔وتروں میں دعاءِ قنوت رکوع سے پہلے یا پیچھے ہر دو
[1] مثلا احمد اور ابن جر وغیرہ [2] بخاری، احمد [3] بخاری، احمد، مگر دعائے قنوت سرا بھی جائز ہے۔ [4] احمد، طبرانی بسند صحیح [5] ابوداود ، حاکم نے اس کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے اور ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی موافقت کی ہے۔ [6] نسائی، احمد، ابویعلی نے بسند جید روایت کیا ہے، قیام رمضان از شیخ الالبانی