کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 23
عورتوں کے لئے قیام باجماعت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی طویل روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ستائیسویں شب عورتوں کا قیام بھی ثابت ہے بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ عورتوں کے لئے کوئی الگ امام بھی مقرر کردیا جائے جیسا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے صرف عورتوں کے لئے سلیمان بن ابی حثمہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ[1] (نے عرفجہ ثقفی کو مقرر فرمایا تھا ۔ نوٹ: عورتوں کے لئے جداامام کا تقرر تب ہوسکتا ہے جبکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو اور نہ ہی دونوں اماموں کی آواز باہم ٹکرائے۔ رکعاتِ قیام کی مسنون تعداد:رمضان میں قیام اللیل یعنی نمازِ تراویح کی رکعات کی مسنون تعداد گیارہ تک ہے چنانچہ بخاری ومسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے : ما کان رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم يزيد فی رمضان ولا فی غيره علی إحدي عشرة رکعة ”آپ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ قیام نہ فرماتے“ ایک استفسار اور اس کا جواب:اگر کوئی شخص یہ کہے کہ آپ کی پیش کردہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے تو یہ ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ تہجد یا تراویح گیارہ رکعت سے زائد نہ پڑھتے تھے حالانکہ بعض صحیح روایات میں تیرہ رکعت [2]کاذکر موجود ہے تو اس کا جواب کئی انداز سے دیا گیا ہے: ۱۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ روایت میں گیارہ کاذکر اغلبیت کی بنیاد پر ہے۔ ورنہ بعض اوقات بصورتِ نادر آپ سے تیرہ اور پندرہ کا بھی ذکر ہے۔[3] ۲۔ نمازِ عشاء کے بعد دو رکعت کو نمازِ تہجد میں شمارکرلیا گیا ہے۔[4] ۳۔ تہجد سے پہلے دو ہلکی پھلکی رکعت کو بھی شمار کیا گیا ہے۔[5] ۴۔ صبح کی دو رکعت کو شمار کیا ہے چنانچہ اس کی صراحت صحیح مسلم [6]کی روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے موجود ہے: فقالت کانت صلاته فی شهر رمضان وغيره ثلاث عشرة رکعة بالليل
[1] جیساکہ اصحابِ سنن وغیرہ نے حضرت ابوذر سے صحیح سند سے مرفوعاً روایت کیاہے۔ [2] جیسا کہ صحیحین وغیرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ [3] اسی وجہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں باجماعت قیام دوبارہ شروع کروا دیا تھا۔ (بخاری وغیرہ) [4] نووی ۲/ ۴۹۴ [5] بلکہ نووی نے شرح مسلم میں پندرہ رکعت کا بھی ذکرکیا ہے۔ [6] امام نووی ،شرح مسلم اور اسے صاحب ِسبل السلام نے اختیار کیا ہے۔