کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 20
ہیں ،جو شخص ان میں سے ایک کو بھی چھوڑ دے تو اس کا خون مباح اور حلال ہے اور وہ یہ ہیں : (۱) کلمہ توحید کا اقرار (۲) فریضہ نماز (۳) روزۂ رمضان (ابویعلی، دیلمی از ابن عباس مرفوعاً بسند صحیح) [1] رمضان کے متفرق مسائل ۱۔ رمضان میں عمداً جماع کا کفارہ تین چیزوں میں سے ایک ہے۔ (i) عتق رقبة (گردن کا آزاد کرنا) (ii) دو ماہ کے متواتر روزے (iii)ساٹھ مسکینوں کا کھانا (متفق علیہ از ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) ۲۔ جمہور علماء کے نزدیک مذکورہ کفارہ میں ترتیب واجب ہے لہٰذا اگر گردن آزاد نہ کرسکے تو پھر روزے رکھے اور بصورتِ عجز ساٹھ مساکین کوکھانا دے۔ ۳۔ جمہور کے نزدیک (رقبہ)غلام سے مراد مسلمان غلام (رقبہ موٴمنہ) ہے۔ ۴۔ جمہور کے نزدیک ساٹھ مساکین کوکھانا کھلانا ضروری ہے گویا کہ ساٹھ کا عدد معتبر ہے اوریہی صحیح ہے ۵۔ جمہور کے نزدیک ہر مسکین کے کھانے کی مقدار ایک مد[2]ہے۔ ۶۔ جمہور کے نزدیک صرف عمداً جماع کی صورت میں کفارہ واجب ہے۔ ۷۔ جمہور کے نزدیک کفارہ عورت پربھی واجب ہے بشرطیکہ وہ روزہ کی حالت میں مجامعت پر رضا مندہو ۸۔ جمہور کے نزدیک صرف جماع کی صورت میں کفارہ مذکورہ لازم ہوگا۔ ۹۔ جمہور کے نزدیک کفارہ ہر صورت واجب ہے۔ ۱۰۔ اگر کوئی شخص رمضان میں عمداً جماع کرے اور اس کا کفارہ نہ دے پھر دوسرے دن دوبارہ عمداً جماع کرے تو جمہور کے نزدیک دو کفارے لازم ہوں گے۔ ۱۱۔ اگر کوئی شخص عمداً جماع کرے اور کفارہ دے دے ۔ پھر دوسرے دن دوبارہ عمداً کرے تو بالاتفاق ایک کفارہ لازم آئے گا۔ ۱۲۔ اگر کوئی شخص ایک دن میں دو دفعہ جماع کرے او رپہلے جماع کا کفارہ دے دے تو جمہور کے نزدیک دوسرے کا کفارہ نہیں ہوگا۔ ۱۳۔ عمداً جماع میں کفارہ کے ساتھ قضا [3]بھی لازم ہے۔ ۱۴۔ جو رمضان کا ایک روزہ عمداً چھوڑ دے، عمر بھر روزہ رکھنے سے اسکی قضا نہ ہوگی(ابوداود از ابوہریرہ رضی اللہ عنہ )
[1] ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [2] مد کی مقدار تقریبا ً گیارہ چھٹانک ہے ۔(سبل السلام) [3] کیونکہ ابوداود میں صم یوما مکانہ اور موطا ٔمیں وصم یوما مکان ما أصبت کے الفاظ موجود ہیں ۔