کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 244 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر ونظر رمضان المبارک اور تین قسم کے لوگ رمضانُ المبارک کابابرکت مہینہ ایک بارپھر اپنی برکتوں اور رحمتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے۔ لیکن افسوس اس بابرکت مہینہ سے فیض اُٹھانے اور اس مقدس ماہ میں اَحکامِ الٰہی کے مطابق چلنے والے مسلمان خال خالہی نظر آتے ہیں ۔ ایک اسلامی معاشرے میں رمضان پر عمل کس طور سے کیا جاتاہے، اس کی ایک تصویر کشی مولانا ابو الکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ نے آج سے ۸۶ برس قبل کی تھی ۔ عشرے بیت جانے، آزادی حاصل ہوجانے اور بہت سے سبق آموز واقعات گزر جانے کے باوجود بھی آج کے مسلمان کا طرزِ عمل اسی کی تصدیق کرتاہے۔ اگر ہم معمولی سے غورسے بھی کام لیں تو ان مثالوں میں ہمیں اپنے چہرے پہچاننا مشکل نہ ہوگا !!…امت ِمسلمہ کے دورِزوال کے یہ رویے ہماری آنکھیں کھول دینے کو کافی ہیں ، لیکن ان سے عبرت پکڑنے کے لئے، اللہ سے ڈرنے والے دل اور دیدہ بینا کی ضرورت ہے! (حسن مدنی) قرآن کریم نے اِعتقاد و اعمال اور تعلق الٰہی کے لحاظ سے انسانوں کو تین جماعتوں میں تقسیم کیا ہے: ﴿ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ ﴾ (۳۵:۳۲) ”پس ان میں سے ایک گروہ تو احکامِ الٰہی سے سرتابی کرکے اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے۔ ایک گروہ درمیانی حالت میں ہے، اور ایک ایسا بھی ہے کہ اللہ کے حکم سے نیکیوں کے کرنے میں آگے بڑھا ہوا ہے“ سویہ آخری حالت اللہ کا بہت ہی بڑا افضل ہے جو وہ اپنے بندوں پر کرتا ہے! فی الحقیقت انسان کے اَعمال و اخلاق کی یہ ایک ایسی جامع اور قدرتی تقسیم ہے جس کی صداقت ہر حیثیت اور ہر پہلو سے دیکھی جاسکتی ہے اور نیکی کے کاروبار کا کوئی میدان ایسا نہیں ہے جہاں یہ تین گروہ نظر نہ آتے ہوں ۔ ماہِ رمضان المبارک کے احترام و تعظیم اور حکم صیام کی تعمیل کے لحاظ سے بھی غور کریں تو آج بھی ہم میں یہ تینوں گروہ موجود ہیں ۔ ایک گروہ تارکین صیام کا ہے جو روزہ رکھتا ہی نہیں ۔ دوسرا صائمین کا ہے جو روزہ تو رکھتا ہے، پر افسوس کہ اس کی حقیقت اپنے اوپر طاری نہیں کرتا۔ تیسرا گروہ اِن موٴمنین صالحین کا ہے جنہوں نے روزہ کی اصلی حقیقت کو سمجھا ہے اور وہ احتساب اور تقویٰ کے ساتھ ماہِ مقدس بسر کرتا ہے… وهم قليل: ذیل میں ہم ان تین گروہوں کے متعلق بیان کرتے ہیں :