کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 19
۳۔ دعائے افطار: اَللّٰهُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ (ابوداود از معاذ بن زہرہ مرسلا ً) [1]
مگر حضرت عبداللہ بن عمر کی روایت میں دعاءِ مذکور کے بعد یہ زیادتی بھی موجود ہے: ذهب الظمأ وابتلّت العروق وثبت الأجر إن شاء اللّٰه
(ابوداود، نسائی، حاکم، دارقطنی وغیرہ) [2]
رمضان کے روزہ کا حکم
رمضان کاروزہ فرض ہے، چنانچہ قرآنِ کریم اور حدیث نبوی میں ہے:
۱۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْه﴾ (البقرہ: )
”تم میں سے جو شخص رمضان کامہینہ پالے تو وہ اس کے روزے رکھے“
۲۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جعل اللّٰه صيامه فريضة (بیہقی، شعب الایمان از سلمان فارسی مرفوعاً)
”اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض قرار دیئے ہیں ۔“
رمضان کے روزے بروز سوموار ۲/ شعبان المعظم ۲ ھ کو فرض ہوئے۔
رمضان کے فضائل و برکات اور خصائص
۱۔ رمضان کے مبارک مہینہ میں جملہ شیاطین اور سرکش جن پابند سلاسل کردیئے جاتے ہیں ۔ (متفق علیہ از ابوہریرہ مرفوعاً)
۲۔ جہنم کے دروازے بند اور جنت کے تمام دَر کھول دیئے جاتے ہیں (متفق علیہ ازابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً)
۳۔ رمضان کے مہینہ میں ایک نفل، فرض کے برابر اور ایک فرض کاثواب ستر گنا بڑھ جاتاہے۔ (بیہقی، شعب الایمان از سلمان فارسی مرفوعاً)
۴۔ ا س مہینہ میں کسی روزہ دار کی افطاری[3] کروانا گناہوں کی مغفرت ، جہنم سے نجات اور افطاری کرنے والے کے برابر ثواب کاموجب ہے۔(ایضاً)
۵۔ جو شخص کسی روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلا دے، اللہ تعالیٰ اسے اپنے محبوب کے حوض سے ایک ایسا گھونٹ نصیب فرمائیں گے کہ جس سے جنت میں داخلہ تک پیاس محسوس تک نہ ہوگی۔ (ایضاً)
رمضان کی فضیلت:جو شخص اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اس سے اجر و ثواب کی طلب کی بنیاد پر رمضان کا روزہ رکھے، اس کے پہلے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔
(متفق علیہ از ابوہریرہ مرفوعاً)
رمضان کے روزہ کے ترک پر وعید:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: تین چیزیں اسلام کی بنیاد
[1] مرسل وہ حدیث جسے تابعی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرے۔
[2] امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
[3] افطاری خواہ ایک گھونٹ دودھ یالسی یاپانی یا کھجور سے کروائے۔