کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 18
۱۰۔ دہنیات و روغنیات مثلاً گھی اور تیل کا بدن پر ملنا۔
۱۱۔ جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرنا (احمد،مسلم، ابوداؤد از عائشہ رضی اللہ عنہا )
۱۲۔ اِحتلام ہونا
۱۳۔ خونِ حیض اور نفاس رک جانے کے باوجود صبح تک غسل نہ کرنا
۱۴۔ طلوعِ فجر میں شک کی صورت میں کھاتے پیتے رہنا
۱۵۔ مسواک کرنا
۱۶۔ مامومہ: وہ زخم جو دماغ تک سرایت کرے۔
۱۷۔ جائفہ : وہ زخم جو پیٹ تک پہنچ جائے۔
مامومہ اور جائفہ دونوں میں شرط ہے کہ ان میں وہ دوائی نہ استعمال کی جائے جو غذائیت رکھتی ہو۔
۱۸۔ کھانا وغیرہ کا ذائقہ معلوم کرنا، بشرطیکہ اِسے نگلا نہ جائے۔
آداب ِروزہ سحری
۱۔ سحری کا حکم:سحری کھانامستحب ہے اور اگر کسی وجہ سے نہ کھا سکے تو کوئی حرج نہیں ۔ (متفق علیہ از انس مرفوعاً)
۲۔ سحر ی کی مقدار: سحری کی کم از کم مقدار ایک گھونٹ پانی ہے۔ (احمد از ابی سعید الخدری بسند صحیح)
۳۔ سحری کی فضیلت: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برکت[1] قرار دیا ہے(متفق علیہ از انس مرفوعاً)
۴۔ سحری کی اہمیت: مسلمانوں اور اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے روزہ کے درمیان سحری حد ِفاصل ہے۔ (مسلم وغیرہ از عمرو بن العاص مرفوعاً)
۵۔ سحری کا وقت نصف رات سے لے کر طلوعِ فجر تک ہے۔
۶۔ سحری کا مستحب وقت طلوعِ فجر سے کچھ پہلے ہے (متفق علیہ از زید بن ثابت، احمد عن ابی ذر بسند صحیح)
افطار
۱۔تعجیل فطر: روزہ کے افطار کرنے میں جلدی کرنا افضل ہے اور اس میں تاخیر یہود و نصاریٰ کا شیوہ ہے۔
(متفق علیہ از ابن عمر و سہل بن سعد مرفوعاً… ابوداود، نسائی، ابن ماجہ از ابوہریرہ مرفوعاً بسند صحیح)
۲۔افطاری کاطریقہ: طاق اور تر کھجور سے افطاری مستحب ہے اور اگر یہ میسر نہ آئے تو پانی کے چند گھونٹ سے کرے۔
(احمد، ابوداود، ترمذی، حاکم بسند صحیح اَو حسن) [2]
[1] برکت کامعنی : اجروثواب یا قوت و نشاط ہے۔
[2] امام ترمذی نے اسے حسن اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔