کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 15
نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرامین ہیں : الصيام جُنَّة ” روزہ ڈھال ہے“ (مسلم، احمد، نسائی از ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) الصيام جنة من النار ”روزہ جہنم سے ڈھال ہے“ (ترمذی، از ابوہریرہ بسند حسن غریب) ”جوشخص عدمِ استطاعت کی وجہ سے شادی نہ کر پائے تو اسے روزہ رکھنا چاہئے کیونکہ یہ اس کی نفسانی خواہشات کو توڑ دے گا۔‘‘ (بخاری و مسلم از عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ) (۴) صبر و ضبط کی تمرین اور مشق (۵) باہمی ہمدردی اور جذبہ ایثار کا پیدا کرنا روزہ کے فوائد و ثمرات ۱۔صحت ِبدن: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : صُوْمُوْا تَصَحُّوْا ”روزہ رکھو، صحت مند رہو گے “ ۲۔ قوتِ حافظہ کی افزائش (طبرانی ا زابوہریرہ بسندقوی) ۳۔ روح کی بالیدگی روزہ کی اقسام روزہ کی دو قسمیں ہیں : (۱) مشروع: جس کے رکھنے سے شرعاً ممانعت نہ ہو (۲) غیر مشروع: جس کے رکھنے سے شرعا ً ممانعت ہو پھر مشروع مزید دو قسم پر ہے : (۱) واجب (۲) نفل … پھر واجب بھی دو طرح پر ہے : (۱) واجب بالشرع : جسے اللہ نے انسان پرفرض قرار دیا ہے جیسے رمضان اور کفارات کے روزے (۲) واجب بالنفس: جسے انسان نے خود اپنے اوپر لازم کرلیا ہو جیسے نذر کا روزہ۔ واجب کی طرح نفل بھی دو طرح پر ہے: (۱) مرغب فیہ: جس کے رکھنے پر شرعاً ترغیب موجود ہو جیسے شوال کے چھ روزے ، عرفہ اور عاشورہ (دسویں محرم) کا روزہ (۲) غیر مرغب فیہ: جس کارکھنا جائز ہو مگر اس کے بارے میں کوئی شرعی ترغیب نہ ہو۔ غیر مشروع بھی دو قسم پر ہے:حرام، جیسے یومِ عید کا روزہ اور ایامِ تشریق یعنی ذوالحجہ کی گیارہ، بارہ اور تیرہ کا روزہ۔اورمکروہ جیسے صرف جمعہ کے دن کا یا رمضان سے پہلے ایک یا دودن کا روزہ رکھنا۔ روزہ کے اَرکان روزہ کے دو اہم اَرکان یہ ہیں : (۱) نیت (۲) مفطّرات سے اجتناب نیت کاحکم: روزہ ایک بہترین عمل ہے اور ہر عمل کی صحت کے لئے نیت کا ہونا ضروری ہے۔