کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 106
ہوں ۔ اپنے اساتذہ سے تعلق رکھنے ، ان کی فضیلت کا اعتراف کرنے اور انہیں دعاؤں میں یاد رکھنے کی تلقین کرتا ہوں ۔ میں حاملین علم کو تاکید کرتا ہوں کہ وہ اس دین کی طرف دعوت دینے کے لئے دنیا بھر میں پھیل جائیں ۔
اس کے بعد انہوں نے چند دعائیہ کلمات ارشاد فرمائے کہ اللہ اسلام اور اپنے موٴحد بندوں کی نصرت فرمائے، شرک و مشرکوں کو ذلیل کرے اورمسلمان حکمرانوں کو توفیق دے کہ قرآں وسنت کے مطابق فیصلے کریں ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اس جامعہ کو ترقی اور اس کے منتظمین کو ثابت قدمی عطا فرمائے۔ آمین
نمازِ عشاء کے بعد پروگرام کے تیسرے سیشن کا آغاز قاری احمد میاں تھانوی کی تلاوت سے ہوا، آپ نے حقیقت ِقراء اتِ سبعہ وعشرہ پر مفصل اور مدلل خطاب فرمایا۔ انہوں نے مختلف مثالوں سے یہ بات ثابت کی کہ دراصل قراء تِ سبعہ وعشرہ ہی قرآن ہے اور قراء تِ حفص کو صحیح اور باقی قراء توں کو غیر صحیح کہنا در حقیقت پورے قرآن کو غیر صحیح کہنے کے مترادف ہے۔
اس کے بعد جامعہ ہذا کے استاذِ محترم قاری ظہیر احمد نے فن قراء ت کی اصطلاح ’تکبیراتِ بزی‘ کے موضوع پر مفصل خطاب کیا۔ انہوں نے احادیث سے یہ ثابت کیاکہ سورة الضحیٰ سے لے کر آخر قرآن تک ہر سورة کے اختتام پر تکبیرات پڑھنا (جن کو تکبیراتِ بزی رحمۃ اللہ علیہ کانام دیا گیا ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے او راس پر کبار علماء و قراء کا عمل بھی ہے لہٰذا تکبیرات کا پڑھنا مسنون ہے۔
وقفہ طعام کے بعد تقریب ِاختتامِ قراء اتِ سبعہ کا آغاز ہوا۔ قاری عزیر صاحب نے سبعہ سے فارغ ہونے والے طلباء کا آخری سبق سنا۔ مدارسِ دینیہ میں ختم بخاری شریف کی دیرینہ روایت کی پیروی میں ختم قراء ات سبعہ وعشرہ کے انعقاد کی یہ اوّلین کوشش تھی جس کو جاری کرنے کے سعادت اللہ تعالیٰ نے جامعہ ہذا کے کلیۃ القرآن کو عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تجوید وقراء ات سے بے اعتنائی کے اس دور میں اللہ تعالیٰ جامعہ کی ان کوششوں کو ثمر آور بنائے او رانہیں دوام بخشے۔آمین!
بعد ازاں قراءِ کرام کی تلاوتوں کا دور شروع ہوا جو اپنی مسحور کن آوازوں سے سامعین کے دلوں کو گرما رہے تھے۔ قاری عبدالسلام (بورے والہ) قاری فیصل محمود (قصور) قاری عارف بشیر (لاہور) قاری قمر الاسلام (گوجرانوالہ) حافظ حمزہ مدنی(لاہور) قاری ظہیر الدین (فیصل آباد) قاری عبدالماجد (لاہور) قاری محمود الحسن بڈھیمالوی اور سب سے آخر میں کلیۃ القرآن کے پرنسپل قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب نے تلاوتِ کلام پاک کے متنوع انداز پیش کئے۔آخر میں یہ مبارک پروگرام وکیل الجامعہ مولانا حافظ عبدالسلام صاحب (فتح پوری) کی پرسوز دعا سے ایک بجے نصف شب اختتام پذیر ہوا۔
یہ تینوں پروگرام شیخ الحدیث مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی او رمولانامحمد رمضان سلفی مدیر مجلس التحقیق الاسلامی کی سرپرستی میں کلیہ الشریعہ کے محترم پرنسپل جناب مولانا محمد شفیق مدنی، کلیۃ القرآن الکریم کے پرنسپل قاری محمد ابراہیم میر محمدی، عصری تعلیم کے انچارج حافظ حمزہ مدنی،مولانا اقبال نوید ، (ناظم) علامہ محمد یوسف کی شبانہ روز کاوشوں اور طلبا جامعہ کی مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں کامیابی سے ہم کنار ہوئے۔