کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 105
نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں آج اپنے اہل علم بھائیوں کے درمیان موجود ہوں ۔ آج مجھے وہ دن یاد آرہے ہیں جب میں بھی جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ، ریاض میں طالب علم تھا۔ میں یہاں سعودی حکومت کے ایک نمائندہ کی حیثیت سے آیا ہوں جو اسلام کا منبع اورقلعہ ہے۔ جس نے دورحاضرمیں اسلام کے جھنڈے بلند رکھے ہوئے ہیں اورجہاں اسلامی نظام بالفعل نافذ ہے۔ اور خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد بن عبد العزیز آلِ سعود اور ولی عہد شہزادہ عبداللہ بن عبد العزیز آلِ سعود کی حکومت حرمین وشریفین کی آرائش کے علاوہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی خدمت کا علم اٹھائے ہوئے ہے۔ میں صرف ایک بات کرتا ہوں وہ یہ کہ دنیا و آخرت میں اونچا مقام حاصل کرنے کے لئے اخلاص اور نیت کی سچائی کی ضرورت ہے۔
جامعہ لاہور الاسلامیہ کے بارے میں آپ نے اپنے نیک جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جامعات ہی پاکستانی عوام میں اسلامی علوم کی نشرواشاعت او رسعودی عرب سے تعلق مضبوط کرنے کی کامیاب کوششیں کر رہے ہیں ۔ ایسے جامعات عالم اسلام کا طرہ امتیاز ہیں جو کسی قسم کی حکومتی امداد وتعاون کے بغیر صرف مسلمان اہل خیر کے سرپرستی سے اسلام کی روشنی پھیلا رہے ہیں ۔ مولانا مدنی کو میں طویل عرصے سے جانتا ہوں اور میں نے انہیں مخلص اور نیکی کے لئے محنت ومشقت کرنے والا پایا ہے، اس جامعہ کے طلبہ بھی سعودی یونیورسٹیوں میں امتیازی حیثیت سے تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں ۔ میں اس جامعہ کے نیک مقاصد میں شمولیت کو اپنے لئے باعث ِسعادت سمجھتاکرتا ہوں ۔
انہوں نے فرمایا کہ شیخ عبداللہ بن حمد الجلالی نے میرے بارے میں جن نیک جذبات کا اظہار کیا ہے ،اس پر میں ان کا شکرگزار ہوں او ریہ ان کے حسن نیت کی دلیل ہے۔
اس کے بعد جامعہ کے مختلف شعبوں سے فارغ ہونے والے طلباء میں اسناد تقسیم کی گئیں ۔ تقسیم کا آغاز وزیرعدل کے دست ِمبارک سے ہوا اورتکمیل شیخ ڈاکٹرعبداللہ المطلق کے ہاتھوں ہوئی۔ جس کے اَعداد وشمار کچھ یوں ہیں :
کلیۃ الشریعہ سے فارغ ہونے والے ۶۵ طلباء نے اسناد حاصل کیں ۔
کلیۃ القرآن سے فارغ ہونے والے ۶۰ طلباء نے اسناد حاصل کیں ۔
شعبہ کمپیوٹرسے فارغ ہونے والے ۳۲ طلباء نے اسناد حاصل کیں ۔
شعبہ حفظ سے فارغ ہونے والے ۷۸ طلباء نے اسناد حاصل کیں ۔
اس کے بعد شیخ ڈاکٹرصالح بن غانم السدلان کو دعوت دی گئی جنہوں نے طلباء کو نصیحتیں کرتے ہوئے فرمایا: اے حاضرین مجلس اور فارغ التحصیل ہونے والے طلبا!میں آپ کو اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے اور جامعہ نے جو علمی امانت آپ کے کندھوں پر رکھی ہے ،اس کو کامل طریقے سے ادا کرنے کی وصیت کرتا