کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 102
میں قائم دفتر کے ناظم مولانا زبیر عقیل اوردیگر بہت سے علماء کے علاوہ معزز شخصیات جناب فاروق حمید مرزا،جناب توقیر شریفی،جناب شیخ قمر الحق اور جناب انجینئر محمد ارشدصاحب بھی رونق افروز تھے۔
اجلاس کی صدارت عالی مرتبت ڈاکٹرعبداللہ بن محمد بن ابراہیم آلِ الشیخ(وزیر عدل سعودی عرب) نے فرمائی ۔ عصر کے بعد پروگرام کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز ہوا۔ افتتاحی تلاوت کلام مجید کے بعد تقریب بخاری کا آغاز ہوا۔ کلیة الشریعہ کی آخری کلاس کے ایک طالب علم نے صحیح بخاری کی آخری حدیث پڑھی اور شیخ الحدیث مولانا عبداللہ امجد چھتوی نے اس حدیث پر نہایت جامع اور علمی درس اِرشاد فرمایا۔ نمازِ مغرب کے بعد جمعیت التربیہ الاسلامیہ بحرین کے چیئرمین شیخ عادل بن عبد الرحمن جاسم المعاودہ کے بصیرت افروز اور جوش ولولولہ سے بھر پورخطاب سے پروگرام دوبارہ شروع ہوا۔ شیخ معاودہ نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اپنے مشائخ اور اساتذہ کااحترام کریں ، ادب کا تو یہ تقاضا ہے کہ اساتذہ کے سامنے زبان کھولنے سے پہلیان سے اجازت لی جائے اور طلباء کو چاہئے کہ وہ اپنے عمل میں اخلاص پید اکریں ۔ کتنے ہی علماء ہیں جن کی مثال اس گدھے کی ہے جس پر کتابوں کا بوجھ لدا ہوا ہو۔ کتنے ہی بہترین قرآن پڑھنے والے ہیں لیکن ان کا عمل ائمہ سلف کے خلاف ہے!!
انہوں نے فرمایا کہ عبادت صرف ظاہری صورت کانام نہیں بلکہ مقصود یہ ہے کہ ہماری پوری زندگی اسلام کی آئینہ دار بن جائے۔ جو پڑھیں ، اسے اپنے آپ میں ڈھونڈیں اور اس کے مطابق اپنے نفس کی اصلاح کریں ۔ انہوں نے تقریب ِبخاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فرمایا: دیکھئے، آج پوری امت بخاری شریف کو حسن قبول کا درجہ دے کر اس کی احادیث کی صحت پر متفق ہوچکی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بہت چھوٹی عمر میں اپنی تعلیم کا آغاز کیا اور اپنے استاد اسحق بن راہویہ کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے صحیح احادیث پر مشتمل ایک عظیم کتاب تالیف فرمائی۔
انہوں نے فرمایا کہ آج ہم نے صحیح بخاری کو پڑھا تو ہے لیکن اسے اپنی ذات میں سمونے کی کوشش نہیں کی۔ یہی ہماری ذلت کی وجہ ہے او ریہود جن کی تعداد ۵۰ لاکھ سے زیادہ نہیں وہ ہمیں پیٹ رہا ہے۔ وہی یہود جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہمراہ جہاد کو چھوڑنے کی وجہ سے چالیس سال تک جنگلوں میں بھٹکتے رہے، آج ہم بھی جھوٹی مسرتوں کے صحراء میں گھوم رہے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہمیں یاد رہنا چاہئے کہ جب تک تم جہاد کی طرف نہیں لوٹو گے عزت تمہارا مقدر نہیں بن سکتی، جہاد جہاں میدان جنگ میں اللہ کے لئے قتال کا نام ہے ، وہاں حصولِ تعلیم اور معاملات زندگی میں بھی جہاد پایا جاتاہے۔ہم کھانے میں برکت تلاش کرتے ہیں ، لیکن یہ بھی سوچنا ہے کہ یہ دین کیسے برکت والا ہوگا؟ دین اس وقت تک برکت والا نہیں ہوسکتا جب تک ہم فرقہ پرستی کو چھوڑ کر اس دین کے لوازمات و مقتضیات پر عمل پیرا نہیں ہوجاتے۔
کلیہ القرآن کے استاذ قاری ظہیر احمد سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ عرب مہمانوں