کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 38
مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا﴾ (احزاب:36)
"کسی مؤمن مردوزن کے لیے یہ ہر گز روانہیں کہ جب کسی معاملہ میں اللہ اور اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ کردیں تو پھر وہ اس میں ان کی نافرمانی کریں اور جس نے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تو واضح گمراہی میں مبتلا ہوگیا۔
15۔شوہر کی نافرمانی اس کے احکامات کا قوت و طاقت کے ساتھ انکار کرنا اس کے سامنے بلند آواز سے بولنا اس کے احسانات کا انکار کرنا اور بلا سبب ہمیشہ اس کے خلاف شکوہ و شکایت کرنا حضرت حصین بن محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پھوپھی بیان کرتی ہیں ۔
"میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کسی کام سے حاضر ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا تم شوہر والی (سہاگن )ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم اپنے شوہر کے ساتھ کیسی ہو؟میں نے کہا مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں سوائے اس کے کہ کسی معاملہ میں عاجزآجاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !اس کے نزدیک تمھارا کیا مقام ہے ؟اور پھر ساتھ ہی فر مادیا:
"فإنَّما هو جنَّتُكِ وناركِ"(نسائی)
" وہ تمہاری جنت ہے(اگر اطاعت کرو) اور وہ تمہاری جہنم بھی ہے (اگر نافرمانی کرو)
اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"لو كنت آمرا احد ان يسجد لأحد لأمرت المرأة ان تسجد لزوجها"
"اگر میں نے کسی کو یہ حکم دینا ہوتا کہ کسی کووہ سجدہ کرے تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے"(سنن ترمذی ومسنداحمد)
16۔بلا ضرورت و بلاوجہ تحدید نسل اور کم بچے پیدا کرنے کی مختلف کوششوں میں لگے رہنا یا خاندانی منصوبہ بندی کرنا جو کہ امت اسلامیہ کی کمی کا باعث ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔
"تزوَّجوا الوَدُودَ الوَلُودَ؛ فإنِّي مكاثِرٌ بكم الأُمَمَ" (سنن ابی داؤد سنن نسائی)
"زیادہ پیار کرنے والے اور زیادہ بچوں کو جنم دینے والی عورت سے شادی کرو۔(قیامت کے دن) میں اپنی امت کی کثرت کا دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔
17۔بچوں کی تمام مشکوک سے پاک صحیح اسلامی خطوط پر تربیت کرنے میں اہتمام و دلچسپی سے کام نہ لینا جیسے برتھ ڈے پارٹیاں کرنا بچوں کو ایسے کپڑے خرید کر پہننا نا کہ جن پر جانداروں کے فوٹو یا صلیب (کراس) کا نشان ہو اسی طرح بچوں کو میوزک کی تعلیم دینا ۔ اس کے برعکس انہیں مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنے قرآن کریم کو حفظ کرنے اور اسلام کی مدد نصرت کرنے کی ترغیب نہ دینا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
"وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَمَسْؤولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا،"
"عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران اور اپنی رعیت(بال بچوں ) کی مسؤل و ذمہ دار ہے"