کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 35
"جو شخص کسی کاہن(غیبی خبریں دینے والے) کے پاس گیا اوراس کی بات کو سچا بھی مانا،اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت سے کفرکیا" 2۔قبروں کی زیارت اور اس کے لیے باقاعدہ زادراہ لے کرنکلنا اور خاص طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کے لیے رختِ سفر باندھنا بھی خواتین کے لیے منع ہے ،کیونکہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ لعن اللّٰه زوارات القبور (مسند احمد) "اللہ نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے" 3۔کسی کی وفات پر نوحہ خوانی کرنا،گالوں کی پیٹنا اور کپڑے پھاڑنا،چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ا رشادگرامی ہے: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الجَاهِلِيَّةِ"(بخاری ومسلم) "وہ ہم میں سے نہیں جس نے اپنے گالوں کو پیٹا اور ا پنے کپڑے پھاڑے اور عہد جاہلیت کے سے کاموں کاارتکاب کیا" اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ(صحیح مسلم) "نوحہ خوانی(بین) کرنے والی عورت اگر موت سے قبل توبہ کرکے نہ مری تو قیامت کے دن وہ یوں کھڑی کی جائے گی کہ اس کو گندھک کی شلوار پہنائی گئی ہوگی اور خارش کی پوشاک دی جائےگی" 4۔امیر ممالک کی بعض عورتوں کا اپنے شوہروں سے یہ بھر پور مطالبہ کر نا کہ وہ ان کے لیے کسی ملک سے کوئی غیر مسلم گورنس یا نوکرانی منگوائے بلکہ بعض عورتوں کاتو بوقت نکاح یہ شرط عائد کردینا اور پھر ان خادماؤں پر بچوں کی تربیت کی ذمہ داریاں ڈال دینا۔اس میں بچوں کے عقیدہ واخلاق کے بگاڑ کے ایسے شدید خطرات پائے جاتے ہیں جو کسی ذی عقل سے پوشیدہ نہیں ہیں ۔[1] 5۔کسی مشکل وقت کے آجانے یا مصیبت میں مبتلا ہونے پر جزع وفزع کرنا اور اپنے لئے موت کی دعائیں کرنا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ "لَا يَتَمنَّيَنَّ أَحَدُكُمْ الموتَ لضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ مُتَمنِّياً لِلْمَوْتِ فَلْيَقُلْ: اللّٰهُمَّ أَحْيني مَا كَانَتْ الحيَاةُ خَيْراً لِي، وَتَوفَّنِي إِذَا كَانَتْ الوَفَاةُ خَيراً لِي" (بخاری ومسلم) "تم میں سے کوئی شخص کسی مشکل ومصیبت کی وجہ سے اپنے لیے موت کی تمنانہ کرے اور کوئی تمنا کرنا ضروری ہی ہوجائے تو پھر یوں کہے:اےاللہ! جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہے تب تک مجھے زندہ رکھ اور جب میرے لیے موت بہتر ہومجھے موت دےدے"
[1] یہ بیماری ان خلیجی ممالک میں تو ہے ہی لیکن برصغیر کے ممالک (پاک و ہند ) بھی اس سے بری نہیں ہیں اور یہ جہاں بھی ہو غلط ہے ملک اور علاقے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔