کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 34
خاتون مسلم ڈاکٹر شیخ عبد اللہ بن عبدالرحمن الجبرین
مترجم :ابو عدنان محمد منیر قمر
خواتین سے ہونیوالی 50 دینی خلاف ورزیاں
اللہ تعالیٰ نے وہ شریعت نازل فرمائی اور وہ حدود مقرر کی ہیں جن میں انسان کے لیے دنیا و آخرت کی سعادتیں پنہاں ہیں ۔اللہ کی حدود پابندی کرنے اور ان سے تجاوز نہ کرنے ہی میں انسان کی فضیلت وطہارت،پاکبازی وپاکدامنی ،نفس انسانی کی عالی منصبی ،ذلیل ورذیل افعال سے بالامقام نیز برائیوں ،فتنہ وفساد وبگاڑ اور گناہوں سے اجتناب کے امکانات پائے جاتے ہیں چنانچہ ارشاد الٰہی ہے:
﴿إِنَّما يُريدُ اللَّهُ لِيُذهِبَ عَنكُمُ الرِّجسَ أَهلَ البَيتِ وَيُطَهِّرَكُم تَطهيرًا ﴿33﴾...الأحزاب
"بے شک اے اہل بیت!اللہ تم سے تمام غلاظتیں دور کرکے تمہیں خوب پاک صاف کردینا چاہتا ہے"
زیر نظر رسالہ میں کچھ ایسی خلاف ورزیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو عموماً خواتین سے صادر ہوتی ہیں ۔اسلامی معاشرے میں عورت کا چونکہ بڑا مقام ومرتبہ ہے۔اور ہم اپنی اسلامی بہن کو ان خلاف ورزیوں سے بچانا چاہتے ہیں لہذا ہم نے مناسب سمجھا کہ یہاں ان میں سے خاص خاص امور پر تنبیہ کردی جائے تاکہ وہ ان سے بچ جائیں اور جو ان میں واقع ہوچکی ہیں ۔ ان سے باز آجائیں اور اللہ سے توبہ تائب ہوجائیں اور پھر وہ اپنی دوسری بہنوں کو ان سے بچانے کی کوششوں میں لگ جائیں اور جہاں کہیں ان کا ظہور دیکھیں ،ان کی تردید کریں ۔اللہ ہماری نیتوں اور اعمال کی اصلاح فرمائے۔آمین!
عقائد سے متعلقہ خلاف ورزیاں :
1۔جادو ٹونے کرنے والے،شعبدہ بازوں اور کاہنوں وغیرہ کے پاس جانا اور ان سے کسی بیماری ،نظر بد اورجادو کاازالہ کروانا یاکوئی اور مطالبہ کرنا حرام ہے۔کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس جانے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے،چنانچہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
"مَنْ أَتَى عَرّافاً فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ فَصَدّقَهُ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاَةُ أَرْبَعِينَ يومًا"
"جو کسی عراف(ٹیولے لگانے والے) کے پاس گیا اور اس سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا،اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی"(ابو داود،ترمذی ،نسائی،ابن ماجہ)
یہ توصرف جانے اور سوال کرنے کی بات ہے اور جو شخص ان کی کہی ہوئی بات کی تصدیق بھی کرے اور جو وہ کہیں اسے سچ بھی مان لے تو یہ فعل سراسر کفرہے جیسا کہ ارشاد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
مَنْ أَتَى كَاهِنًا، فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صلى اللّٰه عليه وسلم(صحیح مسلم)