کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 33
2۔میعار زندگی کے حساب سے کیا عام شہری سخت اسلامی حکومت میں بہتر ہے یا کسی آزاد مغربی ملک میں ؟تہران کی آبادی ایک کروڑ ہے لیکن عورتیں اور بچے رات کے بارہ بجے آزادی سے پارکوں میں پکنک مناتے ہیں ۔لوگ رات کو بلا خوف وخطر سڑکوں پر چلتے ہیں ۔کیا نیو یارک اور واشنگٹن میں یہ ممکن ہے؟ عام ایرانی،حکومت کے دباؤ میں ہے جبکہ عام امریکی شہر دوسرے شہریوں کے دباؤ میں ہے۔یہ نہیں کہاجاسکتا کہ تہران کا سکون آمرانہ حکومت کی وجہ سے ہے ایسا ہوتا تو لاگوں میں امن ہوتا، 3۔دنیا کے تمام اخلاقی نظاموں میں اسلام نے بہت زیادہ بیسویں صدی کی مہلک بیماریAids کے خلاف مزاحمت کی ہے۔جنسی تعلقات میں اعتدال اور نشہ آور ادویات کے استعمال کی کمی نے مسلم معاشرہ کو سے لعنت سے قدرے بچایا ہواہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ مسلم ملک آوری کو سٹ میں ایڈز سے متاثر ہونے والے مسلمان کی تعداد ایڈز سے متاثر ہونے و الے غیر مسلموں سے آدھی ہے۔(نیو ساسئنٹفک،لندن،ستمبر 1993ء) خلاصہ:مغربی آزاد جمہوریت نے جہاں آزادی،احتساب ،عوام کی حکومت اور اعلیٰ معاشی پیداواری ہے وہاں اس کی کوکھ سے نسل پرستی،فاشیت،استحصال اور نسل کشی نے جنم لیاہے۔انسانیت کو اسلام سے سیکھنا ہے کہ کس طرح نشہ،نسل پرستی،مادیت،شراب نوشی،نازی ازم اورمارکسزم جیسی انسانی فطرت کی خامیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔ جمہوری اُصول اور انسانی اصولوں میں فرق ہے۔انسانی اصولوں میں مسلم معاشرے دنیا سے آگے ہیں ،انسانی مساوات،مستحکم خاندان ،عدم سماجی تشدد،غیر نسلی مذہبی ادارے،اقلیتوں کااحترام جیسے بنیادی انسانی اصول ،آج کی انسانیت کی اہم ضرورت ہیں ۔مسلمانوں کافرض ہے کہ اپنے معاملات کو بہتر طو پر چلاتے ہوئے،مغربی دنیا کو حکمت کے ساتھ یہ بتائیں کہ اسلام فی الحقیقت ذاتی اور اجتماعی سلامتی کا دین ہے۔انسانی ذات کا بنیادی مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہوسکتا جب تک کہ انسان کاناطہ اس کے مالک سے جوڑ نہ دیا جائے۔