کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 3
مادی ترقی کا حصول مقصودہے تو وہ سیکولر معاشرے کے قیام کے بغیر ممکن نہیں ۔ان کے خیال میں مذہب ہمیشہ رجعت پسندی کو پروان چڑھاتا ہے سیکولر دانشور الہامی تعلیمات کی بجائے عقل کو ہی انسانی ترقی کے لیے قابل اعتماد ذریعہ ہدایت سمجھتے ہیں ۔چونکہ یورپ نے صنعتی ترقی میں جو کمال حاصل کیا ہے اس کی سر اسربنیاد سیکولرازم اورمادہ پرستی ہے لہٰذا یہ فرض کر لیا گیا ہے کہ بنیادی و مادی ترقی کے لیے یورپی ماڈل کے علاوہ کوئی دوسرا ماڈل قابل عمل نہیں ہے۔یورپ کے بارے میں تو شاید تجزیہ درست ہو مگر اسلامی معاشرے کے بارے میں اس طرح کی مطلق رائے کا اظہار اسلامی تاریخ کے بارے میں صریحاً عدم واقفیت ہی کہا جا سکتا ہے۔ یورپ میں جس وقت کلیسا کی حکومت تھی تہذیب وتمدن کے اعتبار سے یورپ وحشی اقوام کا ہی مسکن تھا مگر مسلمانوں نے جس دور میں سائنسی ترقی اور تہذیبی ترفع کی شاندارمثالیں قائم کیں اس وقت مسلمانوں کی اسلام سے وابستگی بھی نہایت گہری تھی۔عالم اسلام کے مشہور تہذیبی مراکز دمشق ،بغدادقرطبہ اصفہان بصرہ غرناطہ اشبیلیہ فاس قاہرہ وغیرہ جس زمانے میں مادی ترقی کے اعتبار سے پورے عالم میں معروف تھے اسی زمانے میں یہ شہر قرآن و سنت اور مذہبی تعلیمات کے عظیم مراکزبھی تھے جس دور میں ابن سینا ابن حیان الخواروزمی ابن یعقوبی ،ابن طفیل ابن رشد محمد بن زکریا رازی الہیثم ابن بیطار، یعقوب بن اسحاق جیسے عظیم سائنسدان اور مسلم فلسفی پیدا ہوئے اسی دور میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ ،علامہ طبری رحمۃ اللہ علیہ ،علامہ ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ ،علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ،حافظ ابن حجر، امام فخر الدین رازی ،شمس الائمہ سرخی ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ جیسے نابغہ عصر آئمہ محدثین و فقہاء نے بھی عالم اسلام کو اپنے علمی کارناموں سے منورکیا۔یورپ کے سائنس دانوں نے عقلی انکشافات اور حواسی اکتشافات کے زیر اثر نہ صرف مذہبی تعلیمات سے اعلان بریت کیا بلکہ وجودباری تعالیٰ سے انکارجیسے ملحدانہ افکارکا پر چاربھی کیا، مگر مسلمان سائنس دانوں نے سائنسی انکشافات و ایجادات کو خالق کائنات کے عظیم رازوں کی دریافت قرار دیتے ہوئے حق الیقین کے ساتھ ساتھ عین الیقین کا ذریعہ سمجھا ۔ جدید مغرب کے سائنسی علوم میں ملحدانہ فکر کے جراثیم پائے جا تے ہیں مثلاً ڈارون نے نوع انسانی کے ارتقا کی جو منزلیں بیان کی ہیں دین و ایمان کا نقصان کئے بغیر ان کی صداقت پر ایمان لانا ممکن نہیں ہے مغربی سائنس کے اس خطرناک پہلو کی وجہ سے ہی بعض علماء جدید سائنسی علوم کی تحصیل کے بارے میں ذہنی تحفظات اور خدشات کا شکار بھی ہیں دوسرے یہ کہ وہ چونکہ یورپی معاشرے میں سائنسی ترقی کے ساتھ ساتھ مذہب سے دوری کے جو نتائج دیکھ چکے ہیں اسی لیے ان کے خدشات کچھ بے جا بھی نہیں ہیں دوسری طرف سیکولرطبقہ علماء کے ان خدشات کو ان کی سائنس دشمنی سے تعبیر کرتا ہے اور انہیں امت مسلمہ کے زوال و پسماندگی کا سبب بتاتا ہے آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم معاشروں میں ایسی علمی اقدار کو فروغ دیا جا ئے جو مادی ترقی کے ساتھ ساتھ روحانی ترفع پر بھی فتح ہوں ۔یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کا مقابلہ کوئی ایک ملک نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ اجتماعی جدو جہد کے ساتھ ہی کر سکتی ہے۔ 3۔غربت و جہالت ایک دوسرے کے حق میں علت ومعلول Cause and Effectکا در جہ رکھتی ہیں ترقی پذیر ممالک کے متعلق ایک دانشور کا قول ہے ۔