کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 29
4۔مزید برآں مغرب کی سب سے مضبوط قوم،امریکہ میں آج تک کوئی عورت صدر نہیں بن سکی جبکہ تین سال مسلمان ممالک(پاکستان،بنگلہ دیش اورترکی) میں مسلم خواتین وزیراعظم رہ چکی ہیں ۔بنگلہ دیش میں آج بھی مسلم خاتون وزیراعظم ہے۔
سنسر شپ:
اکثر مسلم ممالک کو سنسر شپ پرمطعون کیاجاتا ہے۔مثلا سلمان رشدی کی کتاب شیطانی آیات کے بارے میں مسلمان ممالک کے رویہ پر مغرب نے بہت برہمی کا مظاہرہ کیا ہے۔اگر مطالعہ کیاجائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مغربی ممالک میں بھی وسیع پیمانے پر سنسر شپ پائی جاتی ہے مگر اس کاطریقہ کار مختلف ہے:
1۔مغربی ممالک جوں جوں سیکولر ہوئے ہیں تو ں توں انہوں نے پاکیزگی کے نئے بت بنا لیے ہیں ۔بیسویں صدی کے آخر میں ان کے نزدیک فن کی آزادی مذہب سے زیادہ پاکیزہ قرار پائی ہے جبکہ مسلمان رشدی کی کتاب کوفن کی آزادی سے زیادہ مذہب کی توہین بلکہ گالیوں کاپلندہ سمجھتے ہیں جس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی پاکیزہ بیویوں کے خلاف سخت نازیبا زبان استعمال کی گئی ہے۔مسلمان سمجھتے ہی کہ رشدی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اسلام کے اعلیٰ ترین افراد کے بارے میں اتنے گندے اور فحش الفاظ استعمال کرے۔
2۔مسلمان سمجھتے ہیں کہ گالی اور فن میں فرق ہوتا ہے۔
3۔یہ کتاب مسلم ممالک میں فسادات کے خوف سے سنسر کی گئی۔حکومت انڈیا نے اس کتاب پر پابندی لگاتے ہوئے یہ جواز دیا کہ یہ کتاب مذہبی جذبات کو بھڑکائے گی۔
4۔برطانوی ناشر نے اس انتباہ کے باوجود یہ کتاب چھاپی جس کے نتیجے میں ممبئی ،اسلام آباد اور کراچی میں بلوہ ہوا جس میں 15 سے زیادہ افراد مارے گئے۔جبکہ مغربی ممالک میں یہ بات عام ہے کہ فسادات کے خوف کی وجہ سے کتابیں نہیں چھاپی جاتی۔کیمبرج یونیورسٹی پریس نےAnastasis Karakasidou کی کتاب Fields of wheat, River and Blood. جویونان کے علاقے میکڈونیا کے باشندوں کے بارے میں تھی،یہ کہہ کر نہیں چھاپی کہ اس سے یونان میں کمپنی کےملازمین کی جان کو خطرہ ہوگا۔اگر برطانوی ناشر جنوبی ایشیا کے 15 مرنے والوں کا خیال رکھتا جیسا کہ اسےآزادی اظہار کا خیال ہے ،تو وہ یہ کتاب نہ چھاپتا۔
5۔مغربی ممالک میں بھی سنسر شپ اتنی ہے جتنی کہ مسلم ممالک میں ۔فرق صرف اتنا ہے کہ ٹارگٹ،