کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 28
اسلام اور مغرب ظفر اللہ خان (
ناظم بلدیہ ملتان
اسلام اور مغرب
اہل مغرب اپنے سیکولر،روشن خیال،جمہوری معاشرے کے مقابلے میں اسلامی معاشرے کو پسماندہ اور غیر انسانی سمجھتے ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ خیال سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔اسلام صرف ایک مذہب نہیں ،بلکہ ایک تہذیب ہے اور رحم دل تہذیب ہے یہ صحیح ہے کہ بعض پہلوؤں سے اسلامی معاشرے مغربی معاشرے سے چند دہائیاں پیچھے ہیں لیکن ترقی کی جو شاہراہ مغرب نے اختیار کی ہے وہ بھی سارے انسانی مسائل کا حل پیش نہیں کرسکتی۔اصل سوال یہ ہے کہ ایسا کون ساراستہ ہے جو بدترین نتائج کے بغیر عام انسان کو اعلیٰ زندگی دے سکتا ہے؟اس ضمن میں اسلامی اقدار پر سنجیدہ توجہ کی ضرورت ہے۔
مغربی معاشرہ میں بھی اقدار مستقل نہیں ہیں بلکہ تیزی سے بدل رہی ہیں ۔مثال کے طور 1960ء سے پہلے ہم جنس پرستی غیرقانونی تھی اب اس کی اجازت ہے۔اسی طرح یورپ میں سزائے موت ختم کردی گئی ہے جبکہ امریکہ میں اس کا دائرہ وسیع ہورہاہے لیکن جلد ہی امریکہ میں بھی اسے حقوق انسانی کے خلاف قرار دے دیا جائے گا۔
عورتوں کے حقوق:
مغرب اسلام کو عورتوں کے حقوق کے ضمن میں پسماندہ سمجھتا ہے۔وجہ یہ ہے کہ اسلامی اقدار کی غلط تفہیم مسائل پیدا کررہی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے بہت سے حقوق عورتوں کو مغرب سے بہت پہلے دیے ہیں ۔مثال کے طور پر
1۔برطانیہ میں عورتوں کو جائیداد رکھنے کاحق 1870ء میں ملا ہے جبکہ مسلمان عورتیں چودہ سوسال سے یہ حق استعمال کررہی ہیں ۔
2۔مغرب میں چند دہائیاں قبل تک ساری جائیداد بڑے بیٹے کو ملتی تھی جبکہ اسلام اسے چودہ سو سال پہلے ناجائز قرار دے چکا ہے۔
3۔فرانس اور سوئٹزر لینڈ نے عورتوں کو الیکشن میں ووٹ کاحق بالترتیب 1944ء اور 1971ء میں دیا ہے جبکہ افغانستان ،ایران،عراق اور پاکستان میں مسلمان عورتیں 50 سال سے یہ حق استعمال کررہی ہیں ۔
[1] بار ایٹ لاء، لنکزان ( لندن)