کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 26
کیے ہیں ۔از منہ سابقہ میں سب قارئین جانتے ہیں کہ اذان ان زوائد سے خالی ہوتی تھی۔اگر ہمارے علماء عوام کی تائید میں کہ اب وہ اس راستہ پر چل پڑے ہیں ،غوروفکر سے اس کو جائز ثابت بھی کردیں تو صرف جائز ہی ہوگا،[1]مستحب ،مندوب یا افضل نہیں ہوگا ۔باقی رہ گئی یہ بات کہ اس پرثواب بھی ہوگا ،یہ بات تب ہواکہ وہ مستحب ہو۔اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ سے اس کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے لکھا کہ:
"اذان کے بعد جب جماعت کا وقت ہوتو کسی شخص یا موذن کابطور تثویب[2]سلام وصلواۃ پڑھنا بہتر ہے یعنی اذان کے بعد صلواۃ وسلام پڑھنے کی وجہ ہوسکتی ہے پہلے نہیں ۔اور اس رسم کو جو اسلام میں معبود نہیں تھی۔جہلاء بڑھاتے چلے جارہے ہیں اورعلماء کرام خاموش ہیں ،پتہ نہیں کیوں ؟۔۔۔یہ عظیم المیہ ہے"
(انوار الصوفیہ ایڈیٹر علامہ غلام رسول گوہر،جنوری 1978 ،شمارہ 4)
2۔سوال:حضرت مولانا مفتی محمد حسین نعیمی صاحب،السلام علیکم!
گزارش ہے کہ قرآن وسنت کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ پنج وقتہ نماز کے لیے جو اذانیں دی جاتی ہیں ،ان سے پہلے کیا رسول صلی اللہ علیہ وسلم پردرود وصلوۃ بآواز بلند بھیجنا مسنون ومشروع ہے جیساکہ ہمارے ہاں معمول بنتا جارہا ہے ۔نماز فجر سے پہلے ہمارے محلہ کی مسجد میں سے تین یاساڑھے تین بجے ہی لاؤڈ سپیکر پر صوفیا کا کلام یاکوئی اور کلام سنانا شروع کردیا جاتا ہے۔کبھی کبھی درود وسلام کو بھی سنایا جاتا ہے۔ کیا محلہ و الوں کو تین یاساڑھے تین بجے ہی جگا دینا اسلامی طریقہ ہے؟صحیح فتویٰ دے کر عنداللہ ماجور ہوں۔(سائل:محمد حنیف،باغبانپورہ،جی ٹی روڈ نمبر245 ،لاہور)
الجواب ھو الموفق للصواب:درود شریف پڑھنا مسلمان کے لیے ذریعہ نجات اور وسیلہ شفاعت ہے۔قرآن کریم میں واضح طور پر ایمان والوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ محبت اورعظمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے درود شریف پڑھا کریں ۔نماز کے اندر بھی درود شریف پڑھنے کا حکم ہے۔اس لیے کوئی صحیح العقیدہ مسلمان درودشریف سے گریز نہیں کرسکتا اور اگر کوئی ایسا کرے تو یہ اس کی بدنصیبی ہوگی۔اذان کے کلمات مقرر ہیں ،اس میں کمی بیشی کرنا یا ان کے آگے پیچھے درود شریف یا قرآن کریم کی آیات بلافصل ملانا بدعت ہے۔اور عبادت الٰہی میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے ۔اذان کے ساتھ اول درود شریف کو لازم قراردینا،اہل سنت کاشعار بنانا بھی بدعت اور عبادت معہودہ میں تحریف کرنے کی کوشش ہے۔بہتر یہ ہے کہ درودشریف وسلام پڑھنے کی سعادت اگر حاصل کرنی ہے تو اذان سے علیحدہ پڑھی جائے۔کم از کم پانچ
[1] تثویب سے مراد اذان فجر میں "الصلواۃ خیر من النوم" کہنا ہے نہ کہ اذان کے بعدصلواۃ وسلام پڑھنا۔
[2] اذان سے قبل صلوۃ تسمیہ ،تعوذ شائع کردہ مرکز سواد اعظم اہل سنت والجماعت آستانہ عالی چشتیہ صابریہ دارالحق،ٹاؤن شپ سکیم لاہور۔اصل پمفلٹ بھی ہمارے پاس محفوظ ہے جسے بوقت ضرورت ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔