کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 24
قند مكرر محمد منیر قمر، الخبر (سعودیہ) سپیکری درود اور کبار بریلوی علماء کے فتاویٰ بریلوی مکتب فکرکی مساجد میں عموماً 3/اوقات ایسے ہیں جن میں پڑھے جانے والے درود کو سپیکری درود کہا جاسکتا ہے: 1۔نماز جمعہ کے بعد کھڑے ہوکر،اجتماعی شکل میں اور باآواز بلند،راگ لگا کر درود شریف پڑھا جاتا ہے ۔ 2۔فرض نمازوں سے فارغ ہونے کے بعد بھی مل کر اجتماعی طور پر،راگ لگا کر درود پڑھتے ہیں ۔ 3۔اسی طرح مؤذن جب اذان دینے لگتا ہے تو وہ بھی اپنا گلا درود شریف کے راگ سے ہی صاف کرتے ہیں ۔ ان سب کےلیے باقاعدہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کیے جاتے ہیں اور جب تک لاؤڈ سپیکر رائج نہیں ہوئے تھے۔درودشریف کے ان اوقات ومواقع کا بھی کہیں ذکر نہیں تھا۔اسی لیے ان مواقع پرپڑھے جانے والے درودشریف کو سپیکری درود کہاجاتاہے اور ان کاسنت نبوی سے کہیں پتہ نہیں چلتا۔ صلوۃ وسلام اور درود شریف کے فضائل وبرکات اپنی جگہ مگر عین اذان سے پہلے اس طرح انہیں پڑھنا کہ گویا یہ اذان کا ہی کوئی حصہ ہیں یا پھر جمعہ وجماعت کے بعد یہ انداز۔۔۔قطعاً ناجائز اور صریحاً بدعت ہے۔ تقسیم پاک وہند کے بعد ایجاد ہونے و الی بدعات سے اس کا تعلق ہے،عمر رسیدہ لوگ اس کے گواہ ہیں ۔اور خاص طور پر جب سے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر عام ہوئے ہیں ،یہ سلسلہ بھی زوروں پر آگیا ہے،اس اعتبار سے اسے سپیکری درود وسلام بھی کہا جاتا ہے جن کا شافعی،مالکی حتیٰ کہ خود ا حناف ودیوبندی مکتب فکر میں بھی کوئی قائل وفاعل نہیں ۔صرف بریلوی مکتب فکر کے لوگ اس ایجاد کو اپنائے رکھنے پر مصر نظر آتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے بھی کتنے ہی علماء اس کو بدعت قرار دے چکے ہیں ۔صرف کم پڑھے لکھے لوگوں کی بھیڑ ہے جو ماننے کے لیے تیار نہیں ۔تو آئیے آپ کو صرف احناف کے بریلوی مکتب فکر کے بعض علماء کی تصریحات بھی سنادیں ۔چنانچہ: مرکز سواداعظم اہل سنت والجماعت ،آستانہ عالیہ چشتیہ صابریہ،دارالحق ٹاؤن شپ،لاہور کی طرف سے آٹھ صفحاتی پمفلٹ شائع ہواتھا جس کا عنوان ہے"اذان سے قبل صلوٰۃ،تسمیہ(بسم اللہ) اور تعوذ(اعوذباللہ) بلند آواز سے پڑھنا غیر مشروع ،ناجائز وبدعت ہے" یہ تو عنوان ہے ،اور اسی پمفلٹ میں بریلوی مکتب فکر کے علماء اور پیر حضرات کے فتاویٰ ہیں ،جن