کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 23
فراى سوار انسان فائم فاتانى فعرفنى حين ره انى وكان يرانى قبل الحجاب فاستيقظت باستر جاعه حتى عرفنى فخمرت وجهى بجلبابى(2/296)
یعنی صفوان بن معطل ذکوانی نے سوئے ہو۔انسان کی شخصیت کو دیکھا تو میرے اس آئے اور مجھے پہچان لیاکیونکہ پردہ کا حکم نازل ہونے سے پہلے انہوں نے مجھے دیکھا ہواتھا۔اس کے انا للہ واناالیہ راجعون پڑھنے سے میں بیدار ہوگئی یہاں تک کہ مجھے پہچان لیاتب میں نے اپنی چادر سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا۔
اس سے معلوم ہوا کہ عہد نبوت میں چہرے کاپردہ معہود(مشہور)تھا۔
سوال۔میری عزیزہ مسماۃ ثریا بی بی دختر حکیم الدین کی شادی عرصہ23،22 سال قبل ہوئی تھی۔ایک سال اپنے خاوند کے پاس رہی جس کی بعد اس کا خاوند نوکری کے سلسلہ میں امریکہ چلا گیا۔اس سے کوئی اولاد نہیں ہے۔امریکہ جانے کے بعد تقریباً 20،21 سال کاعرصہ گزر جانے تک واپس نہیں آیا۔کسی قسم کاکوئی خرچہ نہیں بھیجا،کبھی کوئی خط ،پیغام ،بھی نہیں بھیجا۔زندہ ہونے یانہ ہونے کا بھی کوئی معلوم نہیں ہے۔لڑکے کے والدین سے رابطہ ہوتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے لڑکے کاکوئی علم نہ ہے کبھی کوئی خط یا روپیہ پیسہ بھی نہیں آیا،چونکہ لڑکی پریشان ہے۔والد فوت ہوچکا ہے ،والدہ نہیں ہے،بھائیوں وغیرہ کے ساتھ بھی گزارہ نہیں ہورہاہے۔ایسی صورت میں حالات سے تنگ آکر دوبارہ نکاح کرنے کی خواہش ہے تاکہ زندگی کے بقایا دن سکون سے گزر سکیں ۔کیا ایسی صورت میں نکاح کرسکتی ہوں ۔رہنمائی فرمائی جائے۔(سائلہ:حدیث محمد،کاہنہ نو)
جواب:اس صورت میں عورت بذریعہ عدالت یا پنچائیت وغیرہ علیحدگی کا فیصلہ حاصل کرکے دوسری جگی نکاح کرسکتی ہے ۔قرآن مجید میں ہے:
﴿ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوا ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ﴾
"اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہیے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پرزیادتی کرو اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا"
سنن دارقطنی میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں "جوشخص عورت پر خرچ کرنے کے لئے کوئی شے نہ پائے،اس میں اور اس کی عورت میں جدائی کرادی جائے۔"منتقیٰ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بہتر صدقہ وہ ہے کہ کچھ کفایت اپنے پاس بھی رہ جائے اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے عیال سے شروع کر"سوال ہوا،عیال کون ہے؟فرمایا:تیری بیوی جو کہتی ہے مجھے کھلا یامجھے الگ کر،تیری لونڈی ہے جو کہتی ہے مجھے کھلا اور مجھ سے کام لے،تیری اولاد جو کہتی ہے مجھے کس کے سپرد کرتا ہے؟"اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لشکر کے اُمرا کولکھا کہ جو لوگ اپنی بیویوں سے غیر حاضر ہیں ،وہ خرچ دیں یا ان کو طلاق دیں اور جتنا عرصہ خرچ بند رکھا ہے ،اس کو ادا کریں ۔اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ شوہر جب خرچہ نہ دے یادیگر حقوق ادا نہ کرے تو نکاح فسخ ہوسکتا ہے۔