کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 21
4۔اگر اس وقت جاوید اقبال کو اچانک یہ بتایا گیا کہ تمہارے حقیقی اور غیر حقیقی والدین یہ ہیں تو اس بات کا شدید خطرہ ہے کہ جاوید اقبال جو پہلے ہی نفسیاتی مریض سے کہیں اپنا ذہنی توازن ہی نہ کھوبیٹھے یانارمل زندگی گزارنا مشکل ہوجائے۔کیا اس صورت حال کے باوجود جاویداقبال کو حقیقی صورتحال سے فوراً آگاہ کرنا ضروری ہے یا جہاں پہلے 15 سال گزرچکے ہیں ،وہاں چند سال مزید یعنی ذہنی بلوغت تک انتظار کیاجاسکتا ہے؟
5۔کیا جاوید اقبال کی مرضی کے خلاف رضیہ بیگم اور اقبال احمد اس کی واپسی کا مطالبہ کرسکتے ہیں ؟
6۔کیا رضیہ بیگم کو اقبال احمد طلاق دینے کا پابند ہوگا،اگر رضیہ بیگم جاوید کی واپسی کامطالبہ کرتی ہے؟
7۔مزید برآں ۔۔۔کیا کوئی عورت اپنے شوہر کے والدین کو امی،ابو کہہ کر بلاسکتی ہے؟
9۔اگر کسی فتنہ کے بڑھ جانے کا خدشہ ہوتو فتنہ کےختم ہونے تک قریبی عزیز قطع تعلق کرسکتے ہیں ؟
10۔کیاکوئی عورت اپنے شوہر کے دوستوں کے سامنے گھر میں ننگے منہ بیٹھ سکتی ہے؟
11۔کیا کوئی عورت چادر اوڑھ کر لیکن ننگے چہرے کے ساتھ بازاروں میں پھر سکتی ہے؟
ایک عالم کہتے ہیں ۔کہ شریعت میں عورت کے چہرے کا پردہ نہیں ہے۔(سائل:ضیاءالدین احمد)
الجواب بعون الوہاب:سوالات کے جوابات بالاختصار ملاحظہ فرمائیں :
1۔رضاعت سے عورت بچے کی رضاعی ماں بن جاتی ہے ۔قرآن مجید میں ہے:﴿ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ﴾
اور وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو یعنی دائیاں کہ دودھ پلانے کے لحاظ سے وہ بھی تمہاری مائیں ہیں ۔اسی طرح راجح مسلک کے مطابق اس کا شوہر رضاعی باپ بن جاتا ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ افلح جو اُن کے رضاعی باپ ابو القیس کابھائی تھا ان سے ملنے کے لیے آیا اور اندر آنے کی اجازت طلب کی۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا مجھے ابو القعیس نے دودھ نہیں پلایا،مجھے تو اس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے میں جب تک ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت نہ کرلوں ،افلح کو اندر آنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔جب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے فرمایا،وہ تیرا چچاہے ،اس کو اجازت دے دے۔
(سنن ابوداود باب فی لین الفحل) تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو عون المعبود:2؍ 179)
اس سے معلوم ہواکہ حکم رضاعت شوہر کی طرف بھی منتقل ہوجاتا ہے۔
2۔جب کسی کا نسب معروف ہوتو دوسرے کی طرف انتساب کا کوئی حرج نہیں ،اس کی واضح مثال حضرت مقداد بن اسود کی ہے۔ان کے والد کا نام عمرو تھا۔لیکن یہ اسود بن عبد یغوث زہری کی طرف