کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 20
دار الافتاء شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی جامعہ لاہور الاسلامیہ ( رحمانیہ) رضاعی والدین کو امی/ ابو کہنا ،غیر حاضر رہنے والا شوہر سوال۔رضیہ بیگم نے اپنے شوہر اقبال احمد کی ہمشیرہ زہرہ بیگم کو اپنا چار ماہ کا بیٹا اللہ واسطے سے کر یہ کہا کہ آج سے یہ آپ کابیٹا ہے۔اقبال احمد نے اپنی بیوی رضیہ بیگم سے کہا کہ اگرزندگی میں کبھی بھی تم نے اس کی واپسی کامطالبہ کیا تو میں تمہیں طلاق دے دوں گا۔زہرہ بیگم نے اس بچے کو بیس یا بائیس دن باقاعدہ اپنا دودھ پلایا،اس کے بعد وہ کبھی زہرہ بیگم کا دودھ پیتا تھا اور کبھی نہیں ۔زیادہ تر بازاری دودھ ہی پیتا رہا۔ اس بچے جاوید اقبال سے پہلے بھی زہرہ بیگم کی ایک بیٹی تھی جس کی عمر اس وقت دس سال تھی۔جاوید اقبا ل کے بعداللہ تعالیٰ نے زہرہ بیگم کو دوراور بیٹے بھی عطا کردیے۔اب جاوید اقبال اپنے باقی بہن بھائیوں کی طرح اپنے حقیقی ماں باپ کو مامی اور ماموں کہہ کر بلاتاہے۔آج تک جاوید اقبال اور اس کے دو چھوٹے بھائیوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ جنہیں ہم ماموں اور مامی کہتے ہیں ،وہ جاوید اقبال کے حقیقی ماں باپ ہیں ۔باقی تمام خاندان کو بچوں سمیت یہ معلوم ہے کہ جاوید اقبال کے حقیقی ماں باپ ،رضیہ بیگم اور اقبال احمد ہیں ۔اب اچانک پندرہ سال بعد ماموں اور مامی کہتے ہیں کہ جاوید اقبال ہمیں امی اور ابو کہہ کر پکارا کرے ورنہ گناہ کبیرہ کامرتکب ہوگا۔یہ پہلا مطالبہ ہے اس کے بعد متوقع مطالبہ شاید واپسی کا ہوگا۔اس بات میں فریقین کو کوئی شک نہیں کہ بچے کی نسبت کس کے ساتھ ہے۔اس سلسلے میں مندرجہ ذیل سوالات کا ترتیب وار جواب عنایت فرمائیں : 1۔کیا جاوید اقبال کااپنی رضاعی ماں زہرہ بیگم اوران کے شوہر وحید احمد کو امی اور ابو کہنا شریعت کی خلاف ورزی ہے اور آیا یہ گناہ کبیرہ ہے؟ 2۔جاوید اقبال کااپنے حقیقی والدین(رضیہ بیگم اور اقبال احمد) کو مامی اور ماموں کہناشریعت کی خلاف ورزی ہے یا بچہ ماموں اور مامی کہہ سکتا ہے؟ 3۔کیا کسی حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو باپ کے علاوہ یعنی کسی اور نام چچا،تایا وغیرہ کہا کرتے تھے؟