کتاب: محدث شمارہ 243 - صفحہ 16
مقالات مولانا صفی الرحمن مبارک پوری مؤلف الرحيق المختوم قرآن مجید اور عذاب قبر برصغیر(پاک وہند) کی ملت اسلامیہ کی بدقسمتی یا آزمائش کہہ لیجئے کہ یہ پورا خطہ پرسوز طرح طرح کے دینی فتنوں کی آماجگاہ ہے اور یہاں خودمسلمان کے اندرسے اسلام دشمن فتنے جنم لیتے رہتے ہیں ۔کوئی صدی بھر سے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو دین سے بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں تشکیک کے نت نئے پہلو سامنےآتے رہتے ہیں ۔کچھ دنوں سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ قبر کےعذاب وثواب کاعقیدہ غلط اور قرآن کے خلاف ہے۔ پیش نظر کتابچہ میں اسی خیال کا جائزہ لیتے ہوئے یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ عقیدہ حدیث ہی کی طرح قرآن سے ثابت ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس عقیدہ کو نہ ماننے والے حدیث کے تو منکر ہیں ہی،قرآن کے بھی منکر ہیں ۔یعنی ایسے لوگ نہ قرآن کو سمجھتے ہیں اور نہ اس پر ایمان رکھتے ہیں ۔پہلے یہ بات ذہن نشین کرلیجے کہ عذاب وثواب قبر کامطلب ہے :مردے کو برزخ میں (موت کے بعد) اورقیامت سے پہلے کی مدت میں عذاب یاثواب ملنا۔اتنی سی بات ذہن میں رکھ کر قرآن مجید سے اس کا ثبوت سنیے: پہلی دلیل: قرآن مجید میں شہیدوں کی بابت ارشاد ہے: ﴿وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَـٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ ﴾...البقرة "اللہ کی راہ میں قتل کردیئے جانےوالوں کو یہ نہ کہو کہ وہ مردہ ہیں بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم لوگ نہیں سمجھتے"(سورۃ البقرہ:154) دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿وَلا تَحسَبَنَّ الَّذينَ قُتِلوا فى سَبيلِ اللَّهِ أَموٰتًا ۚبَل أَحياءٌ عِندَ رَبِّهِم يُرزَقونَ ﴿169﴾ فَرِحينَ بِما ءاتىٰهُمُ اللَّهُ مِن فَضلِهِ وَيَستَبشِرونَ بِالَّذينَ لَم يَلحَقوا بِهِم مِن خَلفِهِم أَلّا خَوفٌ عَلَيهِم وَلا هُم يَحزَنونَ ﴿170﴾ يَستَبشِرونَ بِنِعمَةٍ مِنَ اللَّهِ وَفَضلٍ وَأَنَّ اللَّهَ لا يُضيعُ أَجرَ المُؤمِنينَ ﴿171﴾...آل عمران "وہ لوگ جو اللہ کی راہ میں قتل کردیئے گئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں ۔اپنے رب کے پاس رزق دیئے جاتے ہیں ،جو کچھ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے دیاہے،اس سے یہ خوش ہیں اور جو لوگ ابھی ان کے پیچھے ہیں (یعنی دنیا میں ہیں اور) ان سے ملے نہیں ہیں ،ا ن کے