کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 42
ہے تب سے مسلمانوں کی توانیاں اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف ہی استعمال ہونے لگی ہیں تقلید ایسی آفت ہے ہے کہ جو شخص ایک دفعہ اس کے چنگل میں پھنس جاتا ہے تو پھر وہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کے قابل نہیں رہتا بلکہ وہ اپنے تقلیدی مذہب کا ہی پیروکار بن جاتا ہے اور جو چیز مقلدوں کے تقلیدی مذہب کے خلاف ہو۔ اسے قبول کرنا انہیں بہت مشکل دکھائی دیتا ہے اگرچہ وہ قرآن کریم کی آیات اور صحیح احادیث سے ثابت ہو۔ مقلد ضعیف سے ضعیف روایات کا سہارا لے کر اعلیٰ درجے کی کھری احادیث کا انکار کرنے پر کمر بستہ ہوجاتا ہے۔اپنے غلط مذہب کی حمایت میں اگر مقلد کو صحیح احادیث میں توڑ مروڑبھی کرنا پڑے تو وہ اس سے بھی نہیں چوکتا ۔مقلد نے اگر قرآن و سنت کومانناہو تو وہ مقلدہی کیوں بنے۔جب وہ مقلد بن گیا تو اب وہ اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے کر سکتا ہے تقلید ایسی بیماری ہے جو مقلد کو اپنے تقلیدی مذہب سے نکل کر اللہ تعالیٰ کے فرستادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی اجازت نہیں دیتی تقلید طوق اور بیڑی ہے جو مقلد کو اپنے امام مذہب کی تقلیدسے آزاد نہیں ہونے دیتی۔مقلد اُمتیوں کے پیچھے جاتاہے جبکہ اتباع کرنے والارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کا متلاشی ہوتا ہے لہٰذا جو فرق بینا اور نابینامیں ہے وہی فرق متبع اور مقلد میں ہے۔اور جیسے مشرک موحد نہیں ہو سکتا بدعتی اہل سنت نہیں ہوسکتا ایسے ہی مقلد کبھی متبع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہو سکتا کیونکہ اسے فکر ہی ان باتوں کی ہوتی ہے جو اس کے امام مذہب کی طرف منسوب ہوتی ہیں اس کے ہاں کتاب و سنت جائے بھاڑ میں ۔ چنانچہ ملک میں جب بھی نفاذ اسلام کا مسئلہ درپیش ہو تو مقلد اپنے مذہب کی کتابوں کو اپنے مخصوص نظر یہ کولےکر آڑ آجائےگا اور اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے دین (قرآن و حدیث ) کے نفاذ میں رکاوٹ بن کر کھڑا ہو جا ئے گا۔مقلدوں کی حالت زار کا اندازہ لگائیےکہ وہ تقلید شخصی پر کس قدرنازاں اور فرحاں ہیں حالانکہ امت میں سے کسی فرد بشر کی تقلید کرنے کا حکم نہ تو اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اور نہ ہی اس کا حکم اللہ تعالیٰ کے بھیجےہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے۔ اور نہ ہی امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہیں یہ کہا ہے کہ میری تقلید کرنا اور میرے نام پر ایک مذہب کی بنیاد رکھ لینا ۔ مقلدکی مثال تو بن بلائے مہمان کی سی ہے جس کی کوئی قدر و منزلت نہیں ہوتی اس کے برعکس اہلحدیث درحقیقت متبع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم خود اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں دیا ہے اس لیے ہمارے امام حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے منصب امامت پر فائز فرمایا ہے ان کے علاوہ ہم کسی اُمتی کے مقلد نہیں ہیں ۔خواہ وہ اُمتی غیر مقلد ہی کیوں نہ ہو بلکہ اس کی غلطی کو ہم سر عام بیان کرنے کو تیار ہیں ۔ یہ بھی یادرہے کہ اللہ ا ور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید نہیں ہوا کرتی بلکہ اتباع اور اطاعت ہوتی ہے۔ قرآن کریم نے اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تقلید کا باسی لفظ کہیں بھی استعمال نہیں کیا ہر جگہ اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (اتباع) اور اطاعت کا لفظ ہی استعمال ہوا ہے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت