کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 40
تحقیق و تنقید مولانا محمد رمضان سلفی مقلدوں کی حالتِ زار ان سے چند گزارشات ہنود ویہود کی فکر ی یورش کے اس زمانے میں شدید ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان آپس میں اتھاد واتفاق سے چلیں ۔ باہمی فرقہ واریت کو ہوادینے کی بجائے آپس میں اتحاد ویکجہتی کو فروغ دیں ۔ اس دور میں جب کہ پڑھے لکھے لوگوں میں اس قسم کی فرقہ وارانہ چشمک کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جا تا علماء کو چاہئے کہ ایک دوسرے کو طعن و تشنیع کرنے کی بجائے اپنی مشترکہ قوت سے غیروں کی طرف توجہ دیں ۔ لیکن اس وقت بڑا افسوس ہوتا ہے جب ہمارے حنفی حضرات سادہ لوح عوام کو بارباراسی فرقہ واریت کی دعوت دیتے ہیں ۔اسی پر ہی بس نہیں کرتے بلکہ ایسے نو کیلے اور تیکھے انداز سے دوسروں پر جملے کہتے اور انہیں دعوت مبارزت دیتے ہیں کہ اس طرز تحریر سے ایک شریف النفس آدمی بھی ان کی وضاحت کرنے پر مجبور ہو جا تا ہے اس پر طرہ یہ کہ جھوٹ کی سان پر جھوٹے دعوؤں کے تیر چلائے جاتے ہیں اور بودے دلائل کے ذریعے کتاب و سنت کی واضح تعلیمات کو داغدارکرنے کی تگ ودواور اپنے فقہی مسلک کو برتر ثابت کرنے کی کوششیں بروئے کارلائی جاتی ہیں ۔ محدث جیسا کہ قارئین کے علم میں ہے اپنے ذوق اور رجحان کے لحاظ سے ان قسم کی بحثوں میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔ لیکن جب معیاری دینی صحافت کے علمبردار علماء کی زیر سر پرستی چلنے والے مجلے عوام میں اپنی ساکھ بنانے کے لیے قرآن و سنت پر حملہ آور ہو جائیں اور اپنے علماء کے اقوال کے برعکس آئمہ کی تقلید کو ہی دین خالص قراردینے لگ جائیں اور ان مجلات پر نگران مجالس علماء بھی ان کو باز نہ رکھیں تو دین حنیف سے اس الزام اور طعن کودورکرنا شرعی فریضہ بن جاتا ہے کیونکہ کم از کم مسلمانوں کے سامنے اسلام کی کھری دعوت اور سچا منہج واضح رہنا چاہیے اور کسی کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ وہ اپنے تعصب کے سائے اسلام پر پھیلا کر دین کی سچی روشنی کو ہی ڈھانپ دے۔ دوماہ قبل کراچی کے جامعہ فاروقیہ کے مجلہ الفاروق میں مذکورہ نوعیت کا ایک مضمون مدینہ میں رہائش پذیر ایک مفتی صاحب کے قلم سے اشاعت پذیرہوا ۔اس مضمون کا طرز تحریر اور انداز واستدلال واقعتاً علماء کے شایان شان نہیں ۔محدث کو اس مضمون میں پیش کئے گئے۔اعتراضات کا ایک عالمانہ جواب اشاعت کے لیے ملاہے جسے جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل استاذ حدیث نے تحریر کیا ہےالحمد اللہ کہ یہ مضمون فرقہ وارانہ رنگ لیے ہوئے نہیں ہے بلکہ اصلاحی اسلوب میں عالمانہ انداز پر تحریر کیا گیا ہے ۔چنانچہ اسے محدث کے صفحات پر جگہ دی جا رہی ہے۔(حسن مدنی) کراچی سے شائع ہونے والا ماہنامہ الفاروق معیاری یوں تو اسلامی صحافت کا دعویدار ہے لیکن وہ دوسروں کی دل آزاری اور ان پر تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا۔ غیر ذمہ دارحضرات کے خیالات اس میں آئے دن چھپتے رہتے ہیں جن کے ذریعے سے ان لوگوں کو لتاڑاجاتا ہے جنہیں یہ حضرات غیر مقلدوں کے نام سے یاد کرتے ہیں اس ماہنامہ کی مئی ،جون 2000ءکی اشاعت میں ایک مفتی