کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 4
مسٹر کلائیو کے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے وضاحت کی کہ؛ " پاکستان کا موجودہ قانون قصاص وحدود،شریعت لاء اور اینگلو سیکسن لاء کا امتزاج ہے۔پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 میں قتل عمد کے لئے جو سزائیں مذکور ہیں ،ان میں قصاص سرفہرست ہے اور نیچے انگریزی قانون کی سزائیں بھی دی گئی ہیں ۔ البتہ ا س قانون می ایک اہم خامی یہ ہے کہ ان تمام سزاؤں کے نفاذ کے لیے جو طریقہ کار بیان کیا گیاہے،سراسر اینگلوسیکسن قانون سے ماخوذ ہے۔ ا س کا نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان میں شرعی سزاؤں کو شرعی طریقے سے نافذ کرنابے حد دشوا ر ہے۔ ہمارے ہاں قصاص کی سزا عملدرآمد پھانسی کی صورت میں کیا جاتاہے۔ حالانکہ اسلام میں قصاص درآمد کے لیے پھانسی ہی واحد صورت نہیں ۔ اگر قاتل نے مقتول کو پھانسی دے کر مارا تو اس کی سزا بھی پھانسی کی صورت میں دی جائے گی۔اس نے اگر کسی اور طریقے سے قتل کیا ہے تو سزا بھی ویسی ہونی چاہیے،یہ ابہام ہمارے ہاں اب تک موجود ہے۔ مولانا مدنی صاحب نے بیان کیا کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 338۔ایف کی رو سے اگرسزا ؤں پر عمل درآمد کے متعلق کہیں کوئی ابہام یا کمی ہے تو اسے کتاب وسنت کے مطابق پور اکیا جائے۔لیکن عملاً ایسا نہیں ہورہا۔سزائیں شریعت کے نام پر سنائی جارہی ہیں ،مگر ان پر عملدرآمد اینگلوسن قانون کی روشنی میں کیارہاہے۔ غالباً یہی وہ رکاوٹ ہے جو ہماری عدالتوں کے جج صاحبان کو درپیش ہے۔جاوید مغل کیس کے بارے میں فاضل جج اللہ بخش رانجھا بھی اس مشکل سے دوچار رہے ہیں ۔بالآخر انہوں نے اسلام کے قانون قصاص کو پیش نظر رکھتے ہوئے نہ صرف سزااسلامک لاء کے مطابق سنائی بلکہ اس پر عمل درآمد کے لیے بھی قصاص کی روشنی میں احکام صادر کیے۔لہذا ان کا فیصلہ اسلامی شریعت سے متصادم نہیں ہے۔" پاکستانی پینل کوڈ اور اسلامک لاء میں مطابقت: مذکورہ برطانوی وفد سے مورخہ 28اگست کو اسلامک ریسرچ کونسل میں دوبارہ ملاقات ہوئی۔جہاں انہوں نے انگریزی میں راقم الحروف کا تفصیلی انٹر ویوریکارڈ کیا۔مسٹر کلائیو اور ان کی ٹیم یہ جاننا چاہتے تھے کہ جاوید مغل کیس میں اسلامک لاء اور پاکستانی کوڈ پینل کوڈ کی دفعات کے درمیان تطبیق آخر کس طرح ہوسکتی ہے؟ا ن کے خیال میں یہ دونوں قوانین باہم متصادم ہیں ۔ راقم الحروف نے بیان کیا کہ بادی النظر میں یہ باہم متصادم معلوم ہوتے ہیں ۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے قصاص اور دیت آرڈیننس کے ذریعے اسلامک لاء اور اینگلوسیکسن لاء کے درمیان بہت حد تک مطابقت پیدا کردی گئی ہے۔یہی آرڈیننس بعد میں تعزیرات پاکستان کا حصہ بنادیاگیا ہے۔جاوید مغل کیس کے بارے میں سنائی جانے والی سزا کی شرعی حیثیت کے تعین سے پہلے مناسب ہے کہ پاکستان پینل کوڈ کی متعلقہ دفعات کو پیش نظر رکھا جائے۔اس ضمن میں درج ذیل باتیں خصوصی توجہ کی متقاضی ہیں : 1۔پاکستان پینل کوڈ کا باب نمبر16(دفعات 299 سے لے کر 338) انسانی جسم سے متعلق جرائم کی سزاؤں پر مبنی ہے۔اس باب کے شروع میں قصاص کی تعریف یوں کی گئی ہے: “Qisas “(قصاص) means punishment by causing similar bust at the same part of the body of the convict as be has caused to the victim of by causing his death if he has committed Qatl.i.Amad in execcise of the night of the victim or a wali.”