کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 39
سلام اور اس کی اقسام :
177۔پھر دائیں طرف سلام کہے یہاں تک کہ دائیں رخسار کی سفیدی (مقتدیوں کو)نظر آنے لگے۔
178۔پھر بائیں طرف بھی اسی طرح سلام کہے۔یہاں تک کہ بائیں رخسار کی سفیدی (مقتدیوں کو) نظر آنے لگے۔نماز جنازہ میں بھی ایسے ہی کرے۔
179۔نماز جنازہ کے علاوہ (باقی نمازوں میں ) امام سلام بلند آواز سے کہے۔
180۔اسلام کے کئی طریقے ہیں ۔
(1) دائیں السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ اور بائیں طرف السلام علیکم ورحمتہ اللہ
(2) دونوں طرف السلام علیکم ورحمتہ اللہ ۔
(3) دائیں طرف السلام علیکم ورحمتہ اللہ بائیں طرف السلام علیکم ۔
(4) تھوڑا سادائیں طرف متوجہ ہوکر سامنے ہی ایک ہی بار سلام کہے۔
میرے مسلمان بھائی!:۔
یہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا مختصر طریقہ جس کے بیان کرنے کی مجھے توفیق ملی اور میں نے اسے آپ کے قریب تر کرنا چاہا تاکہ آپ پر یہ خوب واضح ہوجائے اور ذہن میں خوب راسخ ہوجائے۔گویا آپ اسے خود ملاحظہ کر رہے ہیں جیسا کہ میں نے آپ کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بیان کیا ہے۔
جب آپ اسی طریقہ پر نماز ادا کریں گے توبارگاہ الٰہی سے مجھے امید ہے کہ وہ آپ کا یہ عمل قبول فرمائیں گے کیونکہ اس طرح آپ بالفعل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول پر عمل کر چکے ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔" صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي""کہ تم نماز اسی طرح پڑھو جیسے تم نے مجھے پڑھتے دیکھا "
علاوہ ازیں آپ پر لازم ہے کہ آپ نماز میں حضور قلب اور خشوع کے اہتمام سے غافل نہ ہوں ، انسان کے اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہونے اور کھڑے ہونے سے اصل مقصود یہی ہے ۔آپ نماز میں جس قدر بھی خشوع اور نبوی طریقہ نماز کی اقتدار کریں گے۔آپ کو نماز کے ان فوائد سے اتنا ہی زیادہ حصہ ملے گا جن کی طرف اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشاد
﴿ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ﴾"کہ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے" میں اشارہ فرمایا ہے۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری نمازیں اور باقی سارے اعمال قبول فرمائیں اور قیامت کے روز کے لیے ہمارے ان اعمال کا ثواب جمع فرما رکھیں ۔اس دن نہ مال نفع دے گا اور نہ اولاد سوائے۔ ان لوگوں کے جو اللہ کے سامنے نیک دلی کے ساتھ حاضر ہوئے۔ والحمد للَّہ رب العالمین ۔