کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 38
لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّمَا قْضَيْتَ، إِنَّهُ لا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ"
166۔یہ دعا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کردہ ہے اس پر اضافہ نہ کیا جا ئے سوائے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کے وہ بھی اس لیے کہ اس دعا پر درود کا اضافہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے ثابت ہے۔
167۔پھر رکوع کرے اور مذکورہ طریقہ کے مطابق سجدے کرے۔
آخری تشہد اور چوتڑ پر بیٹھنا :
168۔پھر آخری تشہد کے لیے بیٹھے یہ دونوں (بیٹھنا اور تشہد پڑھنا ) واجب ہیں ۔
169۔اس تشہد میں بھی پہلے تشہد کی طرح سارے کام کرے۔
170۔سوائے اس کے کہ اپنا بایاں چوتڑ زمین پر رکھ لے اور دونوں قدم ایک طرف نکال لے بایاں پاؤں دائیں پنڈلی کے نیچے رکھے۔
171۔دایاں پاؤں کھڑا رکھے۔
172۔دائیں پاؤں کو کبھی زمین پر بچھا لینا بھی جائز ہے۔
173۔(بایاں ) گھٹنا بائیں ہتھیلی میں دے کر زوردےرکھے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کا وجوب اور چار چیزوں سے پناہ مانگنا :
174۔(نمازی پر)اس تشہد میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا واجب ہے ہم پہلے تشہد کے بیان میں درود کے کچھ الفاظ ذکر کر چکے ہیں ۔
175۔(اس تشہد میں ) چار چیزوں سے پناہ مانگےاور یوں کہے۔
"اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ"[1]
"یااللہ میں تجھ سے جہنم کے عذاب، قبر کے عذاب ، زندگی اور موت کے فتنوں اور دجال مسیح کے فتنہ کی برائی سے پناہ چاہتا ہوں ۔"
سلام سے پہلے دعا:
176۔پھر کتاب وسنت سے ثابت شدہ دعاؤں میں سے جو چاہے دعا کرے۔ یہ دعائیں بہت سی ہیں اگر ان میں سے کوئی یادنہ ہوتو ایسی دعا کرے جو اس کے لیے دینی اور بنیادی لحاظ سے نفع مند اور مفید ہو۔
[1] اس دعا میں زندگی موت اور دجال کے فتنوں سے پناہ مانگی گئی ہے زندگی کے فتنوں سے مراد فتنے اور خواہشات ہیں جو انسان کو زندگی میں پیش آتے رہتے ہیں موت کے فتنہ سے قبرکی آزمائش وابتلاء اور فرشتوں کے سوالات مراد ہیں دجال کے فتنہ سے مراد خرق عادت امور ہیں جو اس کے ہاتھ سے رونما ہوں گے اور انہیں دیکھ کر لوگ اس کے دعوی الوہیت کو مان کر گمراہ ہوں گے۔