کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 34
96۔گھٹنے بھی زمین پر ٹکائے۔
97۔پاؤں کے نیچے بھی زمین پر لگائے۔
98۔پاؤں سیدھے کھڑے رکھے یہ سب کیفیات واجب ہیں ۔
99۔انگلیاں قبلہ رو کرے۔
100۔ایڑیاں (آپس میں ) خوب ملالے۔
سجدوں میں اطمینان :
101۔نمازی پر لازم ہے کہ وہ سجدوں میں خوب اطمینان کرے اوراس کا طریقہ یہ ہے کہ سجدہ کے تمام اعضاءکو برابرزمین پر ٹکائے وہ اعضاء یہ ہیں ۔پیشانی اور ناک دونوں ہتھیلیاں دونوں گھٹنےدونوں پاؤں کے نیچے۔
102۔جو شخص (مذکورہ اندازپر) سجدہ کرے اسے یقیناً اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
103۔سجدہ میں "سبحان ربي الأعلى"تین یا اس سے زیادہ مرتبہ کہے۔[1]
104۔سجدہ میں کثرت سے دعائیں کرنا مستحب ہے کیونکہ سجدہ میں دعا کی قبولیت یقینی ہوتی ہے۔
105۔سجدہ رکوع کے تقریباً برابر ہو نا چاہئے۔
106۔سجدہ زمین پر کرناجائز ہے اور اس چیز پر بھی جو نمازی کی پیشانی اور زمین کے درمیان حائل ہو۔
107۔سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنا جائز نہیں ۔
پاؤں بچھا نا اور سجدوں کے درمیان ایڑیوں پر بیٹھنا :۔
108۔پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سر اٹھائے یہ تکبیرواجب ہے۔
109۔اور کبھی رفع الیدین کرے۔[2]
110۔پھر اطمینان سے بیٹھ رہے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ لوٹ آئے یہ اطمینان رکن ہے۔
111۔اور اپنابایاں پاؤں بچھا کر بیٹھے یہ واجب ہے۔
112۔دایاں پاؤں کھڑارکھے۔
113۔انگلیاں قبلہ رورکھے۔
114۔کبھی کبھی اقعاء بھی جائز ہے۔ دونوں پاؤں کو کھڑاکر کے ایڑیوں پر بیٹھنا اقعاہ کہلاتا ہے۔
[1] سجدہ کی دعائیں اس کے علاوہ اور بھی ہیں تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔صفتہ صلاۃ النبی 127۔
[2] احادیث میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بین السجدتین رفع الیدین نہ کرتے تھے اس سے اسلاف کی اکثریت نے رفع الیدین بین السجد تین کے تخ پر استدلال کیا ہے۔(مترجم)