کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 32
آہستہ کی جائے۔ 65۔سری نمازوں میں امام کے لیے جائز ہے کہ کبھی کبھی کوئی آیت بلند آواز سے بڑھ کر مقتدیوں کو سنا دے 66۔وتر اور رات کی نماز (تہجد ) میں کبھی آہستہ اور کبھی جہراً قرآءت کرے آواز کی بلندی میں اعتدال ہو ۔ قرآن کریم ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا: 67۔سنت ہے کہ قرآن کریم تیزی اور عجلت کی بجائے ٹھہر ٹھہر کر پڑھے بلکہ ایک ایک حرف علیحدہ علیحدہ ہواور اپنی آواز سے قرآن کریم کو مزین کرے اور علم تجوید کے ماہرین کے مقررہ قواعد کے مطابق خوبصورتی سے پڑھے اور خود ساختہ طرزوں اور موسیقی کی طرزوں پر نہ پڑھے۔ امام کو نماز میں بھول پر مطلع کرنا : 68۔جب امام قرآءت میں بھول جائے تو مقتدی کے لیے جائز ہے کہ وہ امام کو غلطی پر مطلع کرے۔ رکوع: 69۔ قرآءت سے فارغ ہو کر مناسب سکتہ کرے تاکہ سانس واپس آسکے ۔ 70۔پھر تکبیر تحریمہ میں بیان کردہ طریقہ کے مطابق رفع الیدین کرے۔ 71۔اور تکبیر کہے ، یہ واجب ہے۔ 72۔پھر رکوع کرے یہاں تک کہ اس کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر آجائے رکوع نماز کا رکن ہے، رکوع کی کیفیت: 73۔اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے اور گھٹنوں کو خوب پکڑے انگلیاں یوں کھلی ہوئی گویا کہ گھٹنوں کوپکڑے ہوئے ہے یہ سب واجب ہے۔ 74۔اپنی پشت کو پھیلا ئے اور اس حد تک کشادہ رکھے کہ اگر اس پر پانی ڈالاجائے تو ٹھہر سکے یہ بھی واجب ہے۔ 75۔سر کو نہ تو جھکائے اور نہ اوپر کو اٹھائے بلکہ پشت کے برابر رکھے۔ 76۔اپنی کہنیوں کو پہلوؤں سے دور رکھے۔ 77۔رکوع میں یہ دعا تین یا اس سے زیادہ مرتبہ پڑھے۔’’ سبحان ربي العظيم‘‘[1] ارکان کو برابرکرن: 78۔نماز کے جملہ ارکان رکوع رکوع کے بعد قیام سجدے اور سجدوں کے درمیان بیٹھنا یہ تمام ارکان
[1] اس کے علاوہ بھی رکوع کے مختصر متوسط اور طویل اذکار ہیں تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو صفۃ صلاۃ النبی ص113طبع 11۔