کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 31
53۔( مَالِكِ)کے لفظ کو (مَلِكِ)پڑھنا بھی جائز ہے۔
مقتدی کا فاتحہ پڑھنا :
54۔سری اور جہری تمام نمازوں میں مقتدی پر امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنا ضروری ہے خواہ وہ امام کی قرآءت نہ بھی سن پارہا ہو یا جب امام فاتحہ پڑھ چکنے کے بعد اتنا سکتہ کرے کہ مقتدی اور وقفہ میں فاتحہ پڑھ سکے۔ ہماری تحقیق یہ ہے کہ یہ لمبا سکوت سنت سے ثابت نہیں ۔[1]
فاتحہ کے بعد قرآءت:
55۔عام نمازوں کی پہلی دورکعتوں حتیٰ کہ نماز جنازہ میں بھی فاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورت یا چند آیات پڑھنا مسنون ہے۔
56۔کبھی قرآءت طویل کرے اور کبھی سفر کھانسی ،بیماری یا بچوں کے رونے وغیرہ کے سبب قرآءت مختصر کرے۔
57۔مختلف نمازوں میں قرآءت مختلف ہوتی ہے۔ باقی نمازوں کی نسبت صبح کی نماز میں قرآءت زیادہ طویل ہو اس سے مختصر ظہر کی نماز میں اس کے بعد بالترتیب عصر اور پھر عشاء کی نماز میں اسی طرح مغرب کی نماز میں عموماً قرآءت مختصر ہو۔
58۔ رات کی نماز (تہجد ) میں قرآءت ان سب نمازوں سے زیادہ لمبی ہو۔
59۔دوسری رکعت کی نسبت پہلی رکعت میں زیادہ قرآءت کرنا مسنون ہے۔
60۔نمازی آخری دورکعتوں کی نسبت تقریباًآدھی قرآءت کرے۔
ہر رکعت میں فاتحہ پڑھنا :۔
61۔ہر رکعت میں فاتحہ پڑھنا واجب ہے۔
62۔کبھی کبھی آخری دو رکعتوں میں فاتحہ کے علاوہ بھی مسنون ہے۔
63۔امام کے لیے سنت سے ثابت شدہ قرآءت سے زیادہ پڑھنا جائز نہیں کیونکہ اس سے عمر رسیدہ مریض بچے کو دودھ پلانے والی عورت اور کسی کام والے کے لیے وقت اور مشقت ہو گی۔
سراً اور جہراً قرآءت کرنا :۔
64۔نماز فجر ،جمعہ ،عیدین ، استسقاء،کسوف اور مغرب وعشاء کی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں قرآءت بلند آواز سے کی جائے ۔ظہر عصر، مغرب کی تیسری رکعت اور عشاء کی آخری دو رکعتوں میں قرآءت
[1] تفصیل کے لیے ملاحظہ سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ حدیث 547،54۔