کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 30
نماز شروع کرنے کی دعا:
45۔اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دعاؤں میں سے کسی دعا کے ساتھ نماز کی ابتدا کرے یہ دعائیں بہت سی ہیں ۔ ان میں سب سے مشہور یہ دعا ہے۔
"سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعالَى جَدُّكَ وَلا إِلَهَ غَيْرُكَ ."
نماز کی ابتدا میں دعا پڑھنے کا حکم آیا ہے۔[1]اس لیے اس دعا کا خیال رکھنا چاہیے ۔
قرآءت کرنا:
46۔پھر اللہ تعالیٰ سے (شیطان کے شر اور فتنہ سے)پناہ مانگے (یعنی تعوذ پڑھے) یہ واجب ہے اور اس کا ترک کرنا گناہ ہے۔
47۔استعاذہ کے لیے کبھی کبھی یوں کہنا سنت ہے۔"أَعُوذُ باللّٰه من الشيْطانِ الرجِيمِ من هَمْزِهِ، ونَفْثِهِ، ونَفْخِهِ،"
48۔اور کبھی یو کہے :أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
49۔پھر سری اور جہری نمازوں میں (بسم اللّٰه الرحمان الرحيم)آہستہ پڑھے۔
فاتحہ کی قرآءت:
50۔پھر سورت فاتحہ مکمل پڑھے ۔بسم اللہ الرحمٰن الرحیم بھی فاتحہ کا حصہ ہے ۔فاتحہ کا پڑھنا نماز کارکن ہے، اس کے بغیرنماز نہیں ہوتی ۔لہٰذاجن لوگوں کو یہ سورت یاد نہ ہو، ان پر اس خوب حفظ کرنا واجب ہے۔
51۔جو شخص فاتحہ کی قرآءت نہ کرسکتا ہو وہ یہ ذکر کرے۔’’ سبحان اللّٰه والحمد للَّه ولا إله إلا اللّٰه واللّٰه أكبر ولا حول ولا قوة إلا باللّٰه‘‘[2]
52۔فاتحہ کی قرآءت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ ہر آیت علیحدہ علیحدہ پڑھے اور آیات پر وقف کرے۔مثلاً یوں پڑھے۔بسم االلہ الرحمٰن الرحیم پھر وقف کرے۔پھر کہے (بسم اللّٰه الرحمان الرحيم)پھر وقف کرے کہے (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ)پھر وقف کرے پھر کہے (الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ)پھر وقف کرے۔پھر کہے۔ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ اسی طرح آخر تک قرآءت مکمل کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام قرآءت ایسے ہی ہوتی تھی ۔آپ آیات کے اختتام پر وقف فرماتے اور کسی آیت کو بعد والی آیت سے نہ جوڑتے خواہ وہ معنی کے لحاظ سے ایک دوسری سے متعلق ہی ہو تیں ۔
[1] اس کے علاوہ مزید دعاؤں کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو صفۃ صلاۃ النبی ص72۔
[2] یعنی جسے فاتحہ یاد نہ ہو وہ فاتحہ یاد کرنے تک ان اذکار پر اکتفا کرسکتا ہے۔(مترجم)