کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 29
32۔امام کی تکبیر ختم ہونے کے بعد مقتدی تکبیر کہے۔ رفع الیدین اور اس کی کیفیت: 33۔نمازی تکبیر کے ساتھ ہی یا اس سے پہلے یا بعد ہاتھ اٹھائےیہ تینوں طریقے سنت سے ثابت ہیں ۔ 34۔نمازی اپنے ہاتھوں کو انگلیاں کھول پھیلا کر اٹھائے۔ 35۔رفع الیدین کے موقعہ پر اپنی ہتھیلیاں کندھوں کے برابر اٹھائے اور وقتاً فوقتاً ان کے اٹھانے میں اس قدر مبالغہ کرے کہ وہ کانوں کے نچلے حصہ کے برابر پہنچ جائیں ۔[1] ہاتھوں کو باندھنا اور اس کی کیفیت: 36۔پھر تکبیر کہنے کے بعد نمازی اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے ،یہ عمل جملہ انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کی سنتوں میں سے ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو اس کا حکم دیا ۔لہٰذا ہاتھوں کو لٹکائے رکھنا جائز نہیں ۔ 37۔دایاں ہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت پونچی یا کلائی پر رکھے ۔ 38۔اور کبھی رائیں ہاتھ سے بائیں کو پکڑلے۔[2] ہاتھ باندھنے کی جگہ : 39۔ نمازی اپنے ہاتھوں کو فقط سینے پر رکھے اس بارے میں مر د اور عورت کا حکم ایک ہی ہے۔[3] 40۔(نماز میں ) دایاں ہاتھ کو کھ پر رکھنا جائز نہیں ۔ خشوع اور سجدہ کی جگہ دیکھنا : 41۔نمازی پر لازم ہے کہ نماز میں خشوع اور عاجزی کا ظہار کرے اور اس قسم کی زینتوں اور نقش و نگارسے اجتناب کرے جو اسے نماز سے غافل کریں ۔کھانے کی طلب شدید ہو تو کھانے کی موجودگی میں نماز نہ پڑھے اسی طرح اگر پیشاب ،پاخانہ روکا ہوتو اس حالت میں بھی نماز پڑھنا منع ہے۔ 42۔قیام کی حالت میں سجدہ کی جگہ پر نظر رکھے۔ 43۔دائیں بائیں متوجہ نہ ہوادھر اُدھرکی توجہ سے شیطان انسان کی نماز کو اُچک لیتا ہے۔ 44۔(دوران نماز) آسمان کی طرف نظر اٹھانا جائز نہیں ۔
[1] انگوٹھوں کا کانوں کی لوؤں کو لگانا ۔ اس کا سنت میں کوئی اصل اور بنیاد نہیں بلکہ میرے نزدیک یہ عمل وسوسہ کا نتیجہ ہے۔ [2] بعض متاخرین نے بیک وقت دائیں ہاتھ کا بائیں پر رکھنا اور معاًپکڑنا بھی مستحسن قراردیا ہے اس کی بھی کوئی بنیاد نہیں ۔ [3] سینہ کے علاوہ کسی دوسری جگہ ہاتھ باندھنے کے دلائل یا تو ضعیف ہیں یا بے بنیاد ۔