کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 26
12۔بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں آلتی پالتی مار کر یا جس طرح بیٹھنے میں نمازی کو سہولت ہو، بیٹھ سکتا ہے۔
جوتوں سمیت نماز پڑھنا:
13۔جیسا کہ نمازی کے لیے جوتے پہن کر نمازپڑھنا جائز ہے اسی طرح ننگے پاؤں بھی جائز ہے۔
14۔افضل یہ ہے کہ وقتاً فوقتاًدونوں طرح جیسے آسانی ہو نماز پڑھے ۔نماز کے لیے جوتے پہننے یا اترنے کا تکلف نہ کرے بلکہ وہ ننگے پاؤں ہوتو اسی طرح پڑھ لے اور اگر جوتے پہنے ہوئے ہو تو جوتوں سمیت پڑھ لے الایہ کہ کو ئی دوسری مجبوری لا حق ہو۔
15۔جوتے اتار کر اپنی دائیں طرف رکھنے کی بجائے بائیں جانب رکھے بشرطیکہ ادھر کوئی دوسرا شخص نماز نہ پڑھ رہا ہو۔اگر اس کی بائیں جانب کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے پاؤں کے درمیان رکھ لے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حکم ثابت ہے۔[1]
منبر پر نماز پڑھنا :
16۔امام کے لیے جائز ہے کہ لوگوں کو سکھانے اور تعلیم دینے کی خاطر منبر وغیرہ کسی بلند جگہ پر نماز پڑھ کر دکھائے۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ مبر پر کھڑا ہو جا ئے وہیں تکبیر تحریمہ کہے قرآءت کرے۔رکوع کرے پھر الٹے پاؤں نیچے اتر کر منبر کے قریب سجدے کرے اس کے بعد پھر اسی طرح کرے جیسے پہلی رکعت میں کیا تھا ۔
سترہ کی طرف منہ کر کے اور اس کے قریب نماز پڑھنا واجب ہے:
17۔نمازی پر لازم ہے کہ وہ سترہ کی طرف منہ کر کے نمازپڑھے وہ مسجد میں ہو یا کسی دوسری جگہ نمازی چھوٹا ہو یا بڑا یہ حکم سب کے لیے برابر ہے اس لیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد عام ہے کہ
"سترہ کے بغیرنماز نہ پڑھو اور نہ ہی کسی کو سامنے سے گزرنے کی جازت دو۔اگر سامنے سےگزرنے والا ضد اور اصرار کرے تو اس سے لڑپڑو کیونکہ اس کے ہمرا ہ شیطان ہوتا ہے۔"
18۔سترہ کے قریب کھڑے ہو نا بھی واجب ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے۔
19۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کرنے کی جگہ اور دیوارکے مابین تقریباً بکری کے گزرنے کی جگہ ہوتی تھی جو شخص سترہ کے اتنا قریب ہو کر نماز پڑھے وہ سترہ کے قریب ہی ہو تا ہے۔[2]
[1] اس میں لطیف اشارہ ہے کہ نماز کی حالت میں نمازی جوتے اپنے سامنے نہ رکھے اکثر نمازی اس کی پرواہ نہیں کرتے اپنے سامنے جوتے رکھ کر نماز پڑھ لیتے ہیں ۔
[2] عام طور پر شام وغیرہ ممالک میں دیکھا گیا ہے کہ لوگ دیوار یا ستون سے بہت دور مسجد کے وسط میں نماز پڑھنے لگ جاتے ہیں ان کا یہ عمل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل سے غفلت کا نتیجہ ہے۔