کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 25
غلطی سے غیر کعبہ کی طرف نماز پڑھ لے تو!
4۔کوئی شخص بادل وغیرہ کی صورت میں انتہائی کوشش کے باوجودقبلہ کے علاوہ کسی دوسری جانب منہ کرکےنماز پڑھ لے تو اس کی نماز درست ہوگیاور اس پر نماز کا اعادہ ضروری نہیں ۔
5۔کوئی شخص قبلہ کے علاوہ کسی دوسری جانب منہ کر کے نماز پڑھ رہا ہو۔ اس دوران کوئی معبترشخص اسے قبلہ کی جہت بتلادے تو تو اس پر لازم ہے کہ اُدھرکو منہ کر لے اس کی نماز درست ہو گی۔
قیام :
6۔قیام نماز کا رکن ہے اس لیے نمازی پر لازم ہے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز ادا کرے ۔البتہ مندرجہ ذیل صورتوں میں نمازی نماز میں کھڑے ہونے سے مستثنیٰ ہیں ۔
خوف اور شدید لڑائی کے وقت نماز پڑھنے والے کے لیے جائز ہے کہ وہ سوار ہی نماز پڑھ لے،وہ مریض جو کھڑاہونے کی طاقت نہیں رکھتا اگر ممکن ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھ لے اور اگر اس کے لیے بیٹھنا بھی مشکل ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لے۔
اسی طرح نفل نماز پڑھنے والے کے لیے جائز ہے کہ وہ چاہے تو سوار ہونے کی حالت میں یا بیٹھ کر نماز پڑھ لے اور رکوع وسجود سر کے اشارہ سے کر لےالبتہ کی نسبت سجدہ مین زیادہ جھکےاسی طرح مریض بھی بیٹھ کر نماز پڑھ لے اور رکوع وسجود اشارہ سے کر لے۔
7۔بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے لیے اپنے سامنے زمین پر کوئی بلند چیز رکھ کر اس پر سجدہ کرنا جائز نہیں بلکہ جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا اگر وہ براہ راست زمین تک نہیں سکتا تو اشارہ سے پڑھ لے البتہ رکوع کی نسبت نجدہ میں زیادہ جھکے۔
کشتی اور جہاز میں نماز پڑھنا:
8۔کشتی اور ہوائی جہاز میں فرض نماز پڑھنا جائز ہے۔
9۔ان میں نماز پڑھتے ہوئے اگر گرنے کا خطرہ ہوتو بیٹھ کر پڑھ لے۔
10۔بڑھاپے یا کمزوری کی صورت میں نمازی کے لیے قیام کی حالت میں کسی ستون یا لاٹھی کا سہارالینا جائزہے۔
ایک ہی نماز میں کھڑا ہونا اور بیٹھ رہنا:
11۔رات کی نفلی نماز کھڑے ہو کر یا بغیر کسی وجہ کے بیٹھ کر پڑھ لینا بھی جائز ہے اور یوں بھی جائز ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھے اور رکوع سے کچھ قبل کھڑا ہو جائے اور باقی ماندہ آیات کھڑے ہو کر تلاوت کرلے، پھر رکوع اور سجدے کرے پھر دوسری رکعت میں دوبارہ اسی طرح کرے۔