کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 23
اس کام کے لیے کچھ وقت نکالوں ۔ چنانچہ میں نے اپنی وسعت بھر اس تجویز کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے کی ٹھانی اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعاہے اسے خالص اپنے لیے بنائیں اور اس کے ذریعہ میرے مسلمان بھائیوں کو فائدہ پہنچائیں ۔ میں نے اس میں اصل کتاب سے کچھ زائد باتیں ذکر کر دی ہیں جن کی طرف مجھے دوران تلخیص دھیان ہوا اور میں نے ان کا ذکر کر دینا مناسب سمجھا ۔ایسے ہی احادیث کے یا دعاؤں کے بعض جملوں میں مذکورہ الفاظ کی تشریح کا بھی اہتمام کیا ہے۔ علاوہ ازیں میں نے اس تلخیص میں بنیادی عنادین قائم کر کے ذیلی سرخیاں بھی قائم کر دی ہیں جن کے تحت مسلسل نمبروں کے تحت کتاب کے مسائل ذکر کئے ہیں نیز میں نے ہر مسئلہ میں اس کے رکن یا واجب ہونے کا حکم بھی بیان کردیا ہے اور جن مسائل کے حکم بیان کرنے سے سکوت کیا وہ مسنون ہیں ۔ رکن:وہ ہوتا ہے جس کے ذریعہ وہ چیز مکمل ہو جس میں یہ ہے اور اس کے عدم وجود سے اصل چیز کا بطلان لازم ہو مثلاًنماز میں رکوع رکن ہے اس کے نہ ہونے سے نماز کا بطلان لازمی ہے۔ شرط: یہ بھی رکن کی طرح ہے البتہ یہ جس چیز کے لیے شرط ہوا اس سے خارج ہوتی ہے مثلاً نماز کے لئے وضو شرط ہے اس کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی۔ واجب : وہ چیز جس کا حکم کتاب و سنت سے ثابت ہواور اس کی کنیت و شرطیت پر کوئی دلیل نہ ہو۔ اس کے کرنے والا ثواب کا مستحق اور بلاعذرترک کرنے والا عذاب کا سزا وار ہو۔ فرض : بھی واجب کی طرح ہو تا ہے۔ فرض اور واجب میں فرق کی اصطلاح نئی ہے جس کی کوئی دلیل نہیں ۔ سنت:وہ عبادات جن پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ یا عموماً عمل کیا ہواور اس پر عمل کرنے کا وجوبی حکم نہ دیا ہو۔ اس کرنے والا ثواب کا مستحق ہوا اور تارک کو سزا نہ دی جائے۔ ایک حدیث جسے مقلدین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے ہوئے ذکر کرتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "من ترك سنتى لم تنله شفاعتى" "جس نے میری سنت کو ترک کیا اسے میری شفاعت نصیب نہ ہوگی۔" اس کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اصل نہیں اس قسم کی احادیث کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا جائز نہیں ۔ خطرہ ہے کہ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف زبان درازی نہ ہو جا ئے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے۔ "من قال على ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار" "جس نے میری طرف ایسی بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے" ایک مزید بات جو میں بیان کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ اس کتاب میں ،میں نے مذاہب اربعہ