کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 21
پہلے ان کو اسلام سے برگشتہ کیا جا تا ہے پھر ان کی داڑھیاں منڈوائی جاتی ہیں اور اگر وہ کسی طرح اسلام کو چھوڑنے پر تیار نہ ہوں ۔تو اسلام کی آڑ میں ہی اپنی کسی بیٹی بہن کا نکاح اس کے ساتھ کر دیتے ہیں اور اسی طرح اس کو پکا عیسائی بنا لیتے ہیں یہ مفت میں لندن امریکہ بلانا ان کے مشن کا حصہ ہے۔ کتابیہ عورت سے نکاح کے جواز جیسی مزید کئی رخصتیں جن سے فساد پیدا ہو۔ ایسی اجازت کو خلیفہ وقت وقتی مصلح کی خاطر مطلوبہ عر صہ کے لیے ختم بھی کر سکتا ہے اور ایسے فیصلے کی حیثیت محض وقتی فیصلے یا آرڈ یننس کی ہو تی ہے چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں جب کتابیہ عورتوں سے نکاح کا رواج پڑگیا جس سے نئے نئے فتنے ابھرنے کا اندیشہ ہو گیا تھا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس نکاح پر پابندی لگادی۔ چنانچہ آج بھی اگر مسلمان اس جواز کی وجہ سے انحطاط اور زوال کی طرف جارہے ہوں تو وقتی طور پر اس طرح کی انتظامی پابندی لگائی جاسکتی ہے۔اگر یہ امکان موجود ہو کہ اس طریقہ سے ہم عیسائی عورتوں کو اسلام کی طرف راغب کر سکیں گے تو اس اجازت سے فائدہ بھی اٹھانا چاہیے وگرنہ کتابی عورت سے نکاح کرنے میں نقصان کا احتمال زیادہ ہے۔