کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 19
بخلاف اس کے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی رائے یہ ہے کہ یہاں یہ لفظ لونڈیوں کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے یعنی اس سے مراد اہل کتاب کی وہ عورتیں ہیں جو لونڈیاں نہ ہوں ۔
دوسری شرط یہ ہے کہ کتابیہ عورت سے نکاح صرف اس صورت میں جائز ہوگا جبکہ کسی فتنہ کا خطرہ نہ ہو۔ مثلاً ایک شخص اگر کسی خوبصورت کتابیہ عورت سے نکاح کے بعد اس کے عشق میں مبتلا ہوکر یا اس کے عقائد و اعمال سے متاثر ہو کر اپنے ایمان سے ہاتھ دھوبیٹھے یا اپنی اولاد کے عقیدہ و تربیت کے حوالے سے اپنی بیوی کی طرف سے اندیشہ محسوس کرے تو ایسی صورت میں نکاح ہر گز جائز نہ ہو گا جیسا کہ اس آیت کے آخر میں الفاظ ﴿ وَمَن يَكْفُرْ بِالإِيمَانِ﴾ سے ظاہر ہوتا ہے اس خطرہ کے پیش نظرحتیٰ الامکان کتابیہ عورتوں سے نکاح سے بچنا ہی بہتر ہے اور اگر ایسی اضطراری حالت ہو کہ نکاح نہ کرنے سے فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو پھرنکاح کر لینے میں کو ئی حرج نہیں ہے۔
چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نصرانی عورتوں سے نکاح کرنا جائز نہیں جانتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس سے بڑا شرک کیا ہو گا کہ وہ کہتی ہو کہ اس کا رب عیسیٰ ہے اور جب یہ مشرک ٹھہریں تو نص قرآن موجود ہے﴿وَلا تَنكِحُوا المُشرِكٰتِ حَتّىٰ يُؤمِنَّ ... 221﴾...البقرة یعنی مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں ۔"حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرنے کا حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین ان سے رک گئے یہاں تک کہ اس کے بعد کی آیت میں اہل کتاب کی پاک دامن عورتوں سے نکاح کرنے کی رخصت نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے اہل کتاب عورتوں سے نکاح کئے ۔اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت سے ایسے نکاح اسی آیت کو دلیل بنا کر کرنا ثابت ہیں ۔ گویا پہلے سورہ بقرہ کی آیت کی ممانعت میں یہ بھی داخل تھیں لیکن دوسری آیت نے انہیں مخصوص کردیا۔
1۔یہاں پر یہ بات خصوصی طور پر قابل ذکر ہے کہ مسلمان عورت کے لیے غیر مسلم مرد سے نکاح کرنا حرام ہے خواہ وہ کتابی ہو یا غیر کتابی ۔اس کے لیے کسی حال میں غیر مسلم سے نکاح کرنا جائز نہیں ۔اللہ تعالیٰ کا رشاد ہے:
﴿وَلا تُنكِحُوا المُشرِكينَ حَتّىٰ يُؤمِنوا... 221﴾...البقرة
"اپنی عورتوں کو مشرکین کے نکاح میں نہ دو جب تک کہ وہ ایمان نہ لا ئیں "
اور کوئی نص ایسی وارد نہیں ہو ئی جس میں اہل کتاب کو اس حکم سے مستثنیٰ قراردیا گیا ہو۔
اسلام نے مسلمانوں کو یہودی اور نصرانی عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت دی ہے لیکن مسلمان عورتوں کو یہودیوں اور نصرانیوں سے نکاح کیا اجازت نہیں دی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مردگھر کا مالک ہو تا ہے اور عورت کے لیے قوام کی حیثیت رکھتا ہے ۔ نیز اس کے بارے میں جواب دہ ہو تا ہے ۔مزید برآں یہ حقیقت کہ اسلام نے کتابیہ بیوی کو آزادی عقیدہ کی ضمانت دی ہے اور شرعی قوانین و احکامات کے ذریعہ اس کے حقوق متعین کئے ہیں اور اس کی حرمت کا تحفظ کیا ہے ایسی صورت میں اسلام کسی طرح اپنی بیٹیوں کے مستقبل کو خطرہ میں ڈال سکتا ہے اور ان کو ایسے لوگوں کے حوالہ کر سکتا ہے جو ان