کتاب: محدث شمارہ 242 - صفحہ 17
احکام و مسائل پروفیسر نجیب الرحمن کیلانی
کتابیه عورت سے نکاح
چند دنوں کی بات ہے کہ نماز عصر کے بعد ایک دوست پوچھنے لگے کہ اہل کتاب یعنی یہودو نصاریٰ کی عورتوں سے نکاح کے بارے میں ذرا وضاحت کریں ۔ تفصیل پوچھنے پر انہوں نے بتا یا کہ میرا ایک دوست عرصہ بارہ سال سے جرمنی میں رہائش پذیر ہے وہاں جا کر اس نے دوسرے سال ہی ایک عیسائی عورت سے شادی کر لی تھی۔جب بھی کبھی وہ پاکستان آتا ہے تو یہی کہتا ہے کہ میں دلی طور پر اس شادی سے مطمئن نہیں ہوں ۔جب کہ وہ عورت اب تک اپنے دین یعنی عیسائیت پر قائم ہے اور بچوں کو بھی عیسائیت کی طرف مائل کر رہی ہے چونکہ ان کے بچے بھی ہیں اس لیے اس عورت کو چھوڑنا ممکن نہیں رہا۔ مزید تفصیل پر معلوم ہوا کہ یہ صرف اسی کا ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ وہاں کے مشنری ادارے فوراً اپنی لڑکیوں کا ان مسلمانوں سے نکاح کرا دیتے ہیں جو تلاش پر روزگار کے سلسلے میں وہاں جاتے ہیں اور جب یہ مسلمان واپس آتے ہیں تو ان عورتوں کو ویسے ہی چھوڑآتے ہیں اس طرح یہ صرف نام کے ہی مسلمان رہ جا تے ہیں وگرنہ ان کی تہذیب معاشرت لین دین اکل و شرب سب کچھ عیسائیوں جیسا ہی ہوتا ہے وہ اتوار کے اتوار گرجامیں تو بےشک نہیں جاتے مگر اپنی نمازوں سے ضروربیگانہ ہو جا تے ہیں اپنی عیسائی بیویوں کے ساتھ مل کر بلا جھجک خنزیر کا گوشت بھی کھاتے ہیں اور شراب سے بھی دل بہلاتے ہیں یہ صرف جرمنی کا ہی واقعہ نہیں بلکہ گرین کارڈ اور نیشنلٹی کے چکر میں برطانیہ امریکہ الغرض دوسرے کئی ایک ممالک میں مسلمان اپنی عاقبت خراب کر رہے ہیں ۔
یہیودی اور نصرانی عورت سے نکاح ان کے اہل کتاب ہونے کی بنا پر قرآن نے جائز ٹھہرایا ہے ۔
اگر چہ انہوں نے اپنے دین میں تحریف کی ہوئی ہے۔ لیکن بہر حال وہ آسمانی مذہب کے حامل ہیں اسلام نے جس طرح ان کا ذبیحہ حلال قراردیا ہے اسی طرح ان کی عورتوں سے رشتہ مصاہرت قائم کرنا بھی جا ئز ٹھہرایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
﴿وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴿5﴾...المائدة
"اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمھارا کھانا ان کے لیے ۔نیز مؤمن عفیفہ عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں اور ان لوگوں کی عفیفہ عورتیں بھی جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی۔