کتاب: محدث شمارہ 241 - صفحہ 8
6۔ایسامسلمان شخص جو خالہ اور بھانجی کو بیک وقت نکاح میں جمع کرے اور باوجود علم ہونے اور منع کرنے کے احکام شریعت کامذاق اڑائے اورآئین شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے صریحاً ارتداد کرے ایسا مسلمان کس درجہ سے تعلق رکھتاہے ،اور کیا حد ہوگی؟(مسلم،کافر یامرتد)
7۔پہلی بیوی کے نکاح پر اثر پڑتا ہے یا نہیں ۔نیز اہل علاقہ کے لیے کیاحکم ہے؟
جواب:بلاشبہ سوال میں مذکور عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔صحیح بخاری وغیرہ میں حدیث ہے:
"لَا يُجْمَع بَيْن الْمَرْأَة وَعَمَّتهَا وَلَا بَيْن الْمَرْأَة وَخَالَتهَا حَتَّى يَسْمَعَ كَلاَمَ اللّٰهِ"
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عورت اور اس کی پھوپھی کے درمیان جمع نہ کیا جائے اور نہ عورت اور اس کی خالہ کوایک نکاح میں لایاجائے"
جملہ سوالات کے جوابات بالترتیب اور بالا ختصار ملاحظہ فرمائیں :
1۔بالا صورت میں پہلا نکاح درست ہے اور دوسرا منسوخ ہے ۔امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :"علم اہل علم کا اس حدیث پر عمل ہے۔ہمیں اس بارے میں ان کے درمیان اختلاف معلوم نہیں ہوسکا"آدمی کےلیے حلال نہیں کہ عورت اور اس کی پھوپھی کو بیک وقت نکاح میں جمع کرے یا عورت اور اس کی خالہ کو جمع کرے۔پس اگر عورت کی پھوپھی یا خالہ کی موجودگی میں اس سے نکاح کرے یا پھوپھی سے بھتیجی کی موجودگی میں نکاح کرے تو ان دونوں میں سے دوسری کا نکاح منسوخ ہے۔
2۔دوسرا نکاح باطل ہے۔بلاریب یہ حرام ہے فورا ً تفریق کرادینی چاہیے۔
3۔اگر یہ نکاح جہالت ،شبہ یا کسی کی پیروی میں کیا گیا ہے۔تو اولاد اس کی طرف منسوب ہوگی ورنہ نہیں صاحب المغنی نے اس مفہوم کی یوں وضاحت کی ہے مثلاً کوئی آدمی کسی عورت سے عدت کے اندر نکاح کرے تو بالاتفاق یہ نکاح باطل ہے اس کے باوجود سلسلہ نسب ناکح کے ساتھ ملحق ہوگا۔(فتاویٰ اسلامیہ ،3 /245)
اسی طرح زیر بحث مسئلہ کو بھی سمجھ لینا چاہیے۔مزید آنکہ نکاح وٹہ سٹہ اور حالت حیض میں عورت سے وطی کرنا حرام ہے لیکن اس سے پیدا شدہ اولاد حلال ہوگی۔
4۔سابقہ د لائل کی بناء پر اولاد والد کی وراثت کی حقدار ہوگی۔
5۔اگر نکاح ثانی عمداً کیا ہے تو حد زنا قائم ہونی چاہیے۔جو آدمی کے لیے رجم اور عورت کے لیے سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی ہے۔اور اگر یہ نکاح جہالت کی وجہ سے ہوا ہے تو صرف تعزیر ہے۔عدالت یا پنچائیت جو مناسب سمجھے مقرر کردے،بشرط یہ کہ اس کی سزا حد تک نہ پہنچے۔۔۔نکاح خوان اور گواہان پر بھی تعزیر لگنی چاہیے۔ظلم کو روکنے کی یہ ایک شکل ہے۔ملاحظہ ہو:مشکوۃ باب الامر بالعروف۔
6۔ایساشخص مرتد ہے:شرعاً اس کی سزا قتل ہے۔لیکن یہ ذمہ داری اسلامی حکومت کی ہے۔
7۔پہلا نکاح درست ہے اگر یہ آدمی اپنی قبیح حرکات سے باز نہ آئے تو اس سے بائیکاٹ کرلینا چاہیے۔ظلم سے بیزاری کی یہ ایک صورت ہے: