کتاب: محدث شمارہ 241 - صفحہ 6
میں این جی اوز اور فورم کے نمائندوں کا ہم اجلاس ہوا جس میں مذکورہ وزرانے یقین دلایا کہ وہ ہر صورت میں این جی اوز کے مفادات کا تحفظ کریں گے ورنہ اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں گے۔ ان حالات میں این جی اوز کے راہنماؤں کی طرف سے وزرا سے لاتعلقی کا اظہارایک پر فریب حکمت عملی سے زیادہ نہیں ہے شاید یہ پالیسی لائن انہیں وزرا کی طرف سے دی گئی ہے تاکہ وہ یہ ڈھونگ رچا سکیں کہ این جی اوز سے ان کا کو ئی تعلق نہیں ہے۔ پاکستانی این جی اوز کی آئین پاکستان سے وابستگی اور محبت کی حقیقت بیان کردینا بھی ضروری معلوم ہوتا ہےآئین پاکستان کے آٹیکل 2کی روسے اسلام پاکستان کا سر کاری مذہب ہے مگر ان نام نہاد غیر سر کاری تنظیموں کا غیر سر کاری مذہب اسلام دشمنی ہے۔ پاکستانی این جی اوز کے راہنماؤں کو آئین پاکستان کے صرف دو تین آرٹیکل یاد ہیں مثلاً آرٹیکل نمبر4،آرٹیکل نمبر8اور آرٹیکل نمبر25،جن میں مساوی حقوق اور عورتوں کے حقوق کا ذکر ملتا ہے وہ ایسے تمام آرٹیکل پر یقین نہیں رکھتے جن میں بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر اسلام یا اسلامی قوانین کی بالا دستی کا ذکر ملتا ہے آرٹیکل 227جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے تمام مروجہ قوانین کو اسلام کے مطابق ڈھالا جا ئے گا کو یہ سخت ناپسند کرتے ہیں عاصمہ جہانگیر اپنے بیانات میں آرٹیکل 62،63،کا بارہا مذاق اڑا چکی ہے کیونکہ اس میں عوامی نمائندوں کے لیے اسلامی معیارات کی بات کی گئی ہے۔ این جی اوز پاکستانی آئین میں سے وفاقی شرعی عدالت کے باب کو نکالنے کا مطالبہ کرتی ہیں یہ این جی اوز آرٹیکل 6کے نفاذ کو بھی بھول جاتی ہیں اگر پاکستان کے آئیں کی روشنی میں این جی اوز کی سر گرمیوں کا جا ئزہ لیا جا ئے تو یہ یقیناً غیر آئینی قرارپائیں گی کیونکہ آئین میں نظر یہ پاکستان کے منافی سر گرمیوں کی گنجائش نہیں ہے۔این جی اوز انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادیوں کے علاوہ جمہوری اقدار کے فروغ کا بہت واویلا کرتی ہیں جمہوری آزادیوں کے تحفظ کے لیے ماضی میں آئے دن این جی اوز جلوس نکالتی رہتی تھیں مگر موجودہ حکومت کے دور میں این جی اوز نے جمہوریت کی بحالی کے لیے کوئی جلوس نہیں نکالا ۔عاصمہ جہانگیر کا انسانی حقوق کمیشن بھی اس معاملہ میں خاموش ہے!! مذہبی جماعتوں کو این جی اوز پر اپنا دباؤ مزید بڑھانا چاہئے تاکہ انہیں اسلام دشمن سر گرمیاں جاری رکھنے کے آزادانہ مواقع میسر نہ آسکیں ۔ چیف ایگزیکٹیوجنرل پرویز مشرف صاحب کو بھی ان مفاد پرست قوتوں کا اصل چہرہ اب نظر آگیا ہو گا انہیں چاہئے کہ وہ این جی اوز کے نمائندوں کو حکومتی عہدوں سے فارغ کر کے صحیح معنوں میں عوام کے حقیقی نمائندوں اور محب وطن افراد کو شریک اقتدار کریں ۔(محمد عطاء اللہ صدیقی )