کتاب: محدث شمارہ 241 - صفحہ 55
اس آیت سےصاف ظاہر ہے کہ حضر ات انبیاء علیہم السلام وجملہ اولی الامر واجب الاتباع ہیں ۔آپ نے آیت﴿ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ﴾تو دیکھ لی اور آ پ کو اب تک معلوم نہ ہواکہ جس قرآن مجید میں یہ آیت ہے،اسی قرآن میں آیت مذکورہ معروضہ احقر بھی موجود ہے(الایضاح الادلہ،ص8۔7) قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا ہے اور اس کے بعد امیر کی اطاعت کا بھی حکم دیا لیکن اگر کسی مسئلہ میں نزاع واختلاف واقع ہوجائے ،وہ نزاع چاہے دوسرے لوگوں سے ہو یا خود امیر سے ہوجائے ایسی صورت میں حکم ہے کہ اس اختلافی بات کو اللہ تعالیٰ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر پیش کرکے اس مسئلہ کا حل معلوم کیاجائے۔امیر کی بات بھی اگراللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف ہو تو اس کے معاملہ میں اس کی بات ردکر دیا جائے گی۔کیونکہ امیر کی اطاعت کوئی الگ اورمستقل اطاعت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ماتحت ہے۔جب امیر کی بات قرآن وحدیث کے مطابق ہوگی تو اس کی اطاعت لازم ہوگی اور جب اس کا حکم قرآن وحدیث سے متصادم ہوگاتو اسے رد کردیاجائے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: "لا طاعة في معصية إنما الطاعة في المعروف " (بخاری ومسلم) "اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی میں کوئی اطاعت نہیں ،اطاعت جو کچھ ہے معروف میں ہی ہے" اسی طرح کی اور بھی بہت سی احادیث اس سلسلہ میں موجود ہیں ۔شیخ الہند صاحب نے اولی الامر کی اطاعت کو الگ اور مستقل اورواجب اطاعت ثابت کرنے کے لیے قرآن وحدیث سے کوئی دلیل نہ پاکر اپنی طرف سے قرآن کریم میں ایک آیت کا اضافہ کردیا اور اس آیت سے انہوں نے تقلید کے جواز کےلیے دلیل فراہم کردی۔موصوف کی خود ساختہ آیت یہ ہے:﴿ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ وَالي أُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ﴾ (پس اگر تمہارے درمیان کسی مسئلہ میں نزاع ہوجائے تو اسے اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوراولی الامر کی طرف لوٹا دو) اس من گھڑت آیت سے معلوم ہوا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم مستقل مطاع ہیں ،اسی طرح اولی الامر بھی مستقل مطاع ہیں ،جبکہ قرآن کریم کی اصل آیت یہ ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴾(النساء 59) "اے لوگو جو ایمان لائے ہو!اطاعت کرو اللہ کی اوراطاعت کرورسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور ان لوگوں کی جو تم میں سے صاحب امر ہوں ۔پھر ا گر تمہارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھیر دو اگر تم واقعی اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو،یہی ایک صحیح طریق کار ہے