کتاب: محدث شمارہ 241 - صفحہ 4
اعلان کرنا پڑا کہ پاکستان کے دینی مدارس کی 99،99فیصد تعداد کسی قسم کی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے جنرل پرویز مشرف نے بھی واضح طور پر بیان دیا کہ جہاد دہشت گردی میں فرق ہے یہی بات انہوں نے پاکستان میں کلنٹن سے گفتگو کے دوران بھی کہی۔
اسی دوران میں عاصمہ جہانگیر کی قیادت میں این جی اوز کی بیگمات کا یک وفد بھارت روانہ ہو گیا ۔ قیام امن کے پردے میں ان بے حیا عورتوں نے وہاں جو گل کھلائے پاکستان کے محب وطن پریس نے اس کا خوب نوٹس لیا۔ این جی اوز کی یہ بیگمات جب کککلی ڈالتے اور امن کے گیت گاتے پاکستان واپس پہنچیں تو پاکستانی پریس میں اپنے متعلق خبروں کی اشاعت دیکھ کر حواس باختہ ہو گئیں ۔اسی دوران میں مذہبی جماعتوں کے سر کردہ راہنماؤں کی جانب سے این جی اوز کی اسلام دشمن سرگرمیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا مولانا فضل الرحمٰن نے این جی اوز کے خلاف جہاد کا اعلان کردیا۔امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے اپنے بیانات میں حکومت سے متواتر یہ مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کی نظریاتی اساس کو نقصان پہنچانے والی این جی اوز پر پابندی عائد کرے۔جمعیت علمائے پاکستان کے سر براہ نے بھی این جی اوز کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا مولاناسمیع الحق ڈاکٹر اسرار احمد مولانا اعظم طارق پرو فیسر ساجد میراور دیگر مذہبی راہنماؤں نے این جی اوز کی خطرناک سر گرمیوں پر سخت تنقیدی بیانات جاری کئے دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان میں این جی اوز کے خلاف فضا قائم ہو گئی ۔ این جی اوز جو دینی مدارس کے خلاف محاذ بر پا کئے ہوئے تھیں ۔انہیں ایک لخت دفاعی پوزیشن سنبھالنا پڑی،جون کے آخری ہفتہ میں اسلام آباد میں 2500، این جی اوز کے نمائندوں کا اکٹھ ہوا۔ این جی اوز کے عاقبت نااندیش ہر کار ے جو پاکستان میں کسی اتاترک کے ہاتھوں مذہبی راہنماؤں کی ننگی۔پیٹھ پر کوڑے پڑنے اور دینی مدارس پر پابندی لگنے کے خواب دیکھ رہے تھے اسلام آبادمیں حکومت سے التجا کرتے ہوئے پائے گئے کہ وہ مذہبی دہشت گردوں کے مقابلے میں انہیں تحفظ فراہم کرے۔ اسی اجلاس میں این جی اوز فورم قائم کیا گیا ۔
اب وہ اپنی ہر پریس کانفرنس میں رعب ڈالنے کے لیے 3000 این جی اوز کے اعداد کا ذکرضرور کرتے ہیں ۔نفسیاتی طور پر حواس باختہ این جی اوز کے افراد کو شاید یہ علم نہیں ہے کہ 3000 این جی اوز ایک سو مجاہدین کا سامنا کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں وہ جس طرح متصادم اور محاذ آرائی کوبڑھا رہے ہیں اس سے امن عامہ کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔
قارئین کرام:! این جی اوز کے راہنماؤں نے اگر فوجی حکومت پر ایک طویل عرصہ کے بعد "غیر آئینی "ہونے کا فتویٰ صادر کیا ہے تو اس کا اصل پس منظر وہی ہے جو مذکورہ بالا سطور میں بیان کیا گیا ہے اصل بات یہ نہیں ہے کہ چونکہ فوجی حکومت کو عوامی مینڈمیٹ حاصل نہیں ہے اسی لیے این جی اوز