کتاب: محدث شمارہ 241 - صفحہ 18
اس عضو مخصوصہ کی نشاندہی کردی۔۔۔اب بتائیے،شرم وحیا کا پیکر پیغمبر اس قسم کے صراحت کی جراءت کیسے کرسکتا؟اور اسی طرح شاذونادر ہی کوئی ایسی عورت ہوگی جو ضبط نفس کرکے اور شرم وحیا کو مغلوب کرکے اس قسم کے پیش آمدہ مسائل کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتی۔اس صورت حال میں اگر آپ کی ازواج مطہرات یہ فریضہ انجام نہ دیتیں تو یقیناً خواتین کے مخصوص مسائل شرم وحیا کی بنا پرمخفی رہ جاتے۔چنانچہ اس طرح کا ایک اور واقعہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حوالہ سے صحیحین میں ملتا ہے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ: "صحابی رسول ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہلیہ(اُم سلیم)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ بیان حق سے نہیں شرماتا۔لہذا مجھے بتلایئے کہ عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا وہ غسل کرے گی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں جب وہ منی دیکھے۔توحضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:اے ام سلیم!تو نے عورتوں کو رسوا کردیا۔تو مرے کیا عورتوں کو بھی احتلام ہوتا ہے؟یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جواب دیا:احتلام نہیں ہوتا تو تو پھر بچہ عورت کے مشابہ کیسے ہوتا ہے ؟" آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ تھی کہ مردوزن کے نطفہ کے باہم امتزاج سے جنین پیدا ہوتاہے اور اسی وجہ سے کبھی بچہ ماں کے مشابہ ہوتاہے۔اور اس کی دلیل قر آن کی یہ آیت ہے: ﴿إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا﴿2﴾...الدھر "ہم نے انسان کو(مرد اور عورت کے مخلوط) نطفہ سے پیدا کیا تاکہ ہم اس کا امتحان لیں اور ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والا بنایا" حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :امشاج اخلاط کو کہتے ہیں جس کا معنی ایسی چیز ہے جس کا بعض بعض سے ملا ہوا ہو۔ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:امشاج عورت اور مرد کے پانی کے باہم امتزاج واختلاط کو کہتے ہیں ۔پس اس قسم کے سوالات جن میں شرم وحیا کا پہلو تھا،ان کے جوابات کی ذمہ د اری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنہن اجمعین نے اُٹھا رکھی تھی۔لہذاحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں : "اللہ انصار کی عورتوں پر رحم فرمائے،حیا انہیں دین کی سمجھ حاصل کرنے سے نہیں روکتا" انصار کی عورتیں رات کے اندھیرے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف لاتیں اور ان سے دین کے بعض مسائل ،حیض،نفاس،جنابت وغیرہ کے احکام کے متعلق سوال کیا کرتیں تو گویا پیغمبر کی بیویاں عورتوں کے لیے بہترین معلمہ اور مربی تھیں جن کے فیض سے ہزاروں عورتوں نے دین کا علم سیکھا۔ پھر یہ بات تو کسی سے مخفی نہیں کہ سنت مطہرہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال پر منحصر نہیں ہے۔بلکہ یہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال،افعال اور تقریرات(وہ اُمور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کی)سب کو شامل ہے جو کہ شر یعت اسلامیہ کا حصہ ہیں جس کی ا تباع اُمت کے لیے ضروری ہے تو ان عورتوں کے علاوہ جن کو اللہ تعالیٰ نے دنیا اور آخرت میں اُمہات المومنین رضوان اللہ عنہن اجمعین اور دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ہونے کے شرف سے سرفراز فرمایا،کون ایسا تھا جو ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نجی اور خانگی زندگی سے متعلق آگاہ کرتا!!