کتاب: محدث شمارہ 241 - صفحہ 16
پرستی،خواہش نفس کی تکمیل اور محض عورتوں سے تمتع ہوتا تو کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت پیری میں متعدد شادیاں نہ کرتے بلکہ جوانی کے عالم میں کرتے اور کبھی بیوہ اور معمر خواتین سے نکاح نہ کرتے بلکہ نوجوان کنواری لڑکیوں سے نکاح کرتے۔ چنانچہ جب جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حالت میں آئے کہ ان کا چہرہ شاداں وفرحاں تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کیا تو نے شادی کی ہے؟کہا:جی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کنواری سے یا بیوہ سے؟کہا:بیوہ سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی تاکہ تو اس کے ساتھ کھیلتا اور وہ تیرے ساتھ کھیلتی،تو اس کے ساتھ دل بہلاتا اور وہ تیرے ساتھ دل بہلاتی۔ دیکھئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کنواری لڑکی سے شادی کرنے کا مشورہ دیا،کیونکہ آپ تمتع اور قضائے شہوت کے طریقوں سے خوب واقف تھے،لیکن اس کے باوجود آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنواریوں کو چھوڑ کر بیواؤں سے نکاح کیا اور پچاس سال کی عمر تک ایک بوڑھی خاتون خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ جوانی گزاری۔اگر متعدد شادیاں کیں تو اس وقت جب جوانی ڈھل کر بڑھاپے کا لبادہ اوڑھ چکی تھی۔آپ خود ہی فیصلہ کریں ،کیا یہ نفس پرستی اور خواہشات نفس کی تکمیل تھی؟؟ تاریخ گواہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین آ پ کے اشارہ ابرو پر اپنی آسائشوں اور جانوں کو قربان کرنے والے تھے ۔اگر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بھی خوبرو،جوان اور کنواری لڑکی سے شادی کی آرزو کرتے تو یقیناً ان میں سے کوئی بھی ذرا تامل نہ کرتا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آرزو کی تکمیل میں فخرمحسوس کرتا تو پھر آخر کیا وجہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عنفوان شباب میں شادی نہ کی اور کیوں کنواریوں کو چھوڑ کر بیواؤں کو ترجیح دی۔۔۔یہاں مشرکین مکہ کی نبی اکرم کو ابو طالب کی زبانی وہ پیشکش بھی سامنے رہنی چاہیے کہ جس میں انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرب کی سب سے خوبصورت لڑکی سے شادی کی پیشکش کی تھی اور اس کے بدلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ا پنی دعوت حقہ چھوڑدینے کا تقاضا کیا تھا۔لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے قوی عزم کے ساتھ ان تینوں پیشکشوں کو ٹھکرادیا تھا۔بالفرض مستشرقین کا دعویٰ درست ہوتو آپ کے اس طرز عمل کی وہ کیا توجیہ کریں گے؟؟ بلاشبہ اس نکتے پر غور کرنے سے جھوٹ اور ہرزہ گوئیوں کے تمام بادل چھٹ جاتے ہیں اور تمام شکوک وشبہات رفع ہوجاتے ہیں اور اس میں معاندین کےاعتراض کا جواب بھی مل جاتا ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو کم کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ سیرت کو داغدار کرنے کے درپے ہیں ۔ اس نکتہ پر غور کرنے سے یہ حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیاں نفس پرستی اور قضائے شہوت کے پیش نظر نہ تھیں بلکہ تمام کی تمام شادیاں دین اسلام کی پیش رفت ،اپنے رفقا کے ساتھ مودت ومحبت کے رشتہ کی استواری ،بلند مقاصد اور دیگر دینی،معاشرتی وسیاسی مصلحتوں کے تحت کی گئیں تھیں ۔ دشمنان اسلام اگر اندھے مذہبی تعصب سے بالاتر ہوکر اور عقل وشعور کو فیصل مان کر ذرا غور کریں