کتاب: محدث شمارہ 241 - صفحہ 15
"آشوب چشم انسان سورج کی شعاعوں کو برداشت نہیں کرسکتا،اور مریض آدمی کو میٹھا پانی بھی ترش معلوم ہوتاہے" اس اعتبار سے اللہ نے سچ فرمایا ہے: ﴿ فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَـٰكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ﴿46﴾...الحج "حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی اندھے پن میں پڑتا ہے توآ نکھیں اندھی نہیں ہوجاتا کرتیں بلکہ سینوں میں بسنے و الے دل بھی اندھے ہوجاتے ہیں " یہاں دو باتوں کو یاد رکھنا ضروری ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے شبہات کے تمام بادل صاف کردیتی ہیں اور ہرزہ سرائی کرنے والے ان تمام معاندین کامنہ بند کردیتی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کوکم کرنے کے درپے ہیں ،ضروری ہے کہ ہم ان دو باتوں سے کبھی غافل نہ ہوں اور جب بھی امہات المومنین رضوان اللہ عنھن اجمعین اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعددد ازواج کی حکمت کے بارے میں گفتگو کریں تو ہمیشہ ان دو بنیادی باتوں کو اپنے سامنے رکھیں : یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد نکاح اس وقت کیے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑھاپے کی عمر کو پہنچ چکے تھے اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر50 سال سے بھی تجاوز کرچکی تھی۔ یہ ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کےسوا آپ نے جن خواتین سے بھی نکاح کیے وہ تمام کی تمام بیوہ اور ضعیف العمر تھیں ،صرف ایک عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں جو کنواری اور نوجوان تھیں ۔[1] ان دو نکات کو سامنے رکھتے ہوئے ہم بخوبی سمجھ سکتے ہیں کے تعصب وعناد کے شکار مستشرقین کی یہ تہمت کس قدر بے ہودہ اور یہ زہر افشانی کس قدر باطل ہے۔اگر شادی سے نعو ذ باللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد ہوس
[1] چنانچہ انگریز مستشرقVaglieri لکھتا ہے : "دشمنان اسلام کی کوشش ہے کہ"آپ کو اپنے مشن سے عدم مطابقت رکھنے والا کمزور کردار کا حامل قرار دیاجائے۔وہ اس امر پر توجہ نہیں دیتے کہ اپنی زندگی کے ان تمام برسوں کے دوران جب فطرتاً انسان کی جنسی طلب سب سے زیادہ قوی ہوتی ہے۔باوجود یہ کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم اس معاشرے میں رہتے تھے جہاں تعدد ازواج کا دور دورہ تھا اور جہاں طلاق فی الواقع بہت ہی آسان بات تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح صرف ایک خاتون خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہوا جو عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑی تھیں ۔جب وہ وفات پاگئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود 50 سال سے بھی اوپر کے ہوگئے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا نکاح کیا اور پھر کئی نکاح کیے اور ان نکاحوں کی کوئی نہ کوئی سماجی یا سیاسی وجہ تھی۔۔۔صرف ایک حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن خواتین سے نکاح کیے،وہ نہ کنواری تھیں ،نہ نوجوان اور نہ حسین وجمیل ،تو کیا یہ نفس پرستی تھی؟"(ازواج مطہرات اور مستشرقین ،از ظفر علی قریشی ،مترجم آسی ضیائی ،ص 50)(مترجم)